لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرنے میں مسلسل تیسرے سال حکومت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ٹربیون کے مطابق حکومت نے انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کا ہدف 15.5 فیصد مقرر کیا تھا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں بھی کم تھا۔
عوامی سرمایہ کاری میں بہتری آئی اور یہ جی ڈی پی کے 3.8فیصد تک رہی لیکن اس کی وجہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے سالانہ بجٹ کے ذریعے 650ارب روپے کی سرمایہ کاری تھی۔
تحریک انصاف کی حکومت کے تیسرے سال میں نجی سرمایہ کاری میں مزید کمی آئی۔ قومی اکاؤنٹس کی تفصیلات کے مابق مالی سال 2020-21میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے 10.6فیصڈ سے کم ہو کر 9.8فیصد ہو گئی۔ سرمایہ کاری کے اہم ہدف کو حاصل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے حکومت کی اپنے وسائل سے انفراسٹرکچراور معاشرتی شعبوں پراخراجات کی صلاحیت کو محدود کر دیا ہے۔
ٹربیون کے مطابق جی ڈی پی کے تناسب سے سرمایہ کاری بڑھانے میں حکومت کی ناکامی معاشی محاذ پرسب سے بڑی ناکامی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک انصاف حکومت نے ابھی تک عدم توازن سے نمٹنے کی طرف اپنا سفر شروع نہیں کیا ہے۔
پاکستان میں خطے اور دنیا میں سب سے کم سرمایہ کاری اور بچت کی شرح ہے جو پائیدار اور جامع معاشی نمو کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ مالی سال 2020-21کے دوران فکسڈ سرمایہ کاری کا ہدف 13.9فیصد سے کم ہو کر جی ڈی پی کے 13.6فیصد تک رہ گئی۔