خبریں/تبصرے

ایران: مظاہرین نے آیت اللہ خمینی کے مجسمے کا ’سر قلم‘ کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) مظاہرین نے مشرقی ایران میں سابق سپریم لیڈر اایت اللہ خمینی کے مجسمے کا سر قلم کر دیا۔ یہ واقعہ جمعہ کی رات اس وقت پیش آیا جب مظاہرین ’مہسا امینی‘ کے ہلاکت کے بعد کئی ہفتوں سے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلہ میں حکومت مخالف احتجاج کے شرکا اس مقام پر پہنچے تھے۔

’نیو عرب‘ کے مطابق نقاب پوش افراد نیشابور میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پہلے رہنما کے مجسمے پر چڑھ گئے اور اس کا سر پھاڑ ڈالا۔ اس کے بعد نامعلوم مظاہرین کو بھاگتے ہوئے فلمایا گیا ہے، جبکہ ہجوم میں چیخیں اور نعرے سنائی دے رہے ہیں۔

آیت اللہ روح اللہ خمینی ایک شیعہ فقیہ تھے، جنہوں نے شاہ محمد رضا پہلوی کی مغرب نواز آمریت کی مخالفت کی وجہ سے ترکی، عراق اور فرانس میں کئی دہائیوں تک جلاوطنی کی زندگی گزاری۔

وہ 1979ء کے انقلاب کے بعد ایران کے اقتدار پر براجمان ہونے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے ہی آمرانہ طرز کی رجعتی حکومت کی بنیادیں رکھیں، انہی کے احکامات پر بائیں بازو کے اراکین اور محنت کشوں کی قیادت کا قتل عام کیا اور ہر مخالف آواز کو کچلتے ہوئے اپنے اقتدار کو دوام بخشی۔

40 سال سے زیادہ عرصہ سے ایرانی ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں، جس میں انتہائی قدامت پسند اور رجعتی قوانین جبری طور پر نافذ ہیں اور ہر طرح کی شخصی، جمہوری اور سیاسی آزادیاں سلب کی گئی ہیں۔

مظاہرین لباس کے سخت قوانین سمیت ریاستی جبر اور کنٹرول کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سب سے بڑھ کر مظاہرین اس ملاؤں کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

آیت اللہ کے سپریم لیڈر کے طور پر شخصی تسلط کے خلاف نعرے بنیادی طور پر اس حکومت اور جبر کو مسترد کر رہے ہیں۔ ایرانی نوجوان اور خواتین یہ طے کر چکے ہیں کہ آیت اللہ کی حکمرانی کا خاتمہ کئے بغیر ان کے مستقبل کی بہتری کا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts