طلعت بٹ
میں ’جے کے ٹی وی‘ کا پراجیکٹ لیڈر ہوں۔ ہمارا ویب بیسڈ ٹی وی ریاست جموں و کشمیر میں دیکھ جانے والا ایک اہم ترین آن لائن پلیٹ فارم ہے۔ ہمارے فیس بک پیج کے فالورز کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہے۔ ہمارے وائرل ویڈیوز بعض اوقات کئی کئی ملین ناظرین نے دیکھے ہیں۔
گذشتہ سال جب مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تو ہمارا چینل آر پار سب سے زیادہ مقبول پلیٹ فارم بن کر ابھرا۔ غالباً اسی لئے مودی سرکار نے ہمارے چینل کو خاموش کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس سال مارچ کے مہینے سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہمارا فیس بک پیج پابندی کا شکار ہے۔ اُس پار کے کشمیر میں یہ پیج نہیں دیکھا جا سکتا۔ یہ چینل چونکہ سویڈن کی میڈیا کمپنی آر اے فلمز کا پراجیکٹ ہے اس لئے فیس بک ہمارے پیج کو ڈیلیٹ نہیں کر پایا کیونکہ ہماری کمپنی کو کچھ تحفظات حاصل ہیں۔
فیس بک کسی پیج کے خلاف از خود اقدام نہیں اٹھاتا۔ ہمارا خیال ہے کہ فیس بک نے ایسا ہندوستانی حکومت کے کہنے پر کیا ہے۔ واضح رہے پچھلے ایک سال سے فیس بک نے سینکڑوں یا شائد ہزاروں کی تعداد میں ایسے پیج ڈیلیٹ کئے ہیں جو کشمیری یا کشمیر دوست بیانئے کو آگے بڑھا رہے تھے۔
ہم نے پچھلے کئی ہفتوں سے فیس بک سے بار بار رابطہ کیا ہے۔ فیس بک ہر ہفتے ایک نپا تلا جواب دے دیتا ہے: شائد کوئی بگ آ گیا ہے، ہمارے ڈویلپرز دیکھ رہے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
ہمارے پیج پر وئیورز وہیل (Viewers Wheel) بھی لگا دیا گیا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہماری ریچ ہمارے پانچ لاکھ فالورز کے صرف ایک فیصد حصے تک رہ گئی ہے۔ ہمیں ایک اور مسئلہ یہ آ رہا ہے کہ ہمارے پندرہ میں سے نصف ایڈیٹر ہی فیس بک پیج پر کچھ پوسٹ کر پا رہے ہیں۔ باقیوں کو ایک طرح سے بلاک کر دیا گیا ہے۔
میں اس پیج کا ایڈمن ہوں۔ بعض اوقات مجھے بھی پوسٹ کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہم نے فیس بک پر اپنے چینل کے لئے اشتہار دیا اور اپنی آڈینس بھارتی مقبوضہ کشمیر کو رکھا۔ فیس بک نے ہم سے اشتہار کے پیسے تو لے لئے مگر پیج ہی نظر نہیں آئے گا تو اشتہار کون دیکھے گا؟