لاہور(جدوجہد رپورٹ) آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پشاور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں مارے جانے والے بچوں کے والدین نے حکومتی وفد سے ملاقات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پشاور میں سڑک بلاک کر کے احتجاج کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان کی وفاقی حکومت کا وفد وفاقی وزیر عمر ایوب کی سربراہی میں گزشتہ روز 9 دسمبر کو والدین سے ملنے کیلئے پشاور پہنچا تھا۔ والدین نے اسے حکومت کی عدم دلچسپی قرار دیتے ہوئے ملاقات کا بائیکاٹ کیا۔ والدین کا موقف تھا کہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے ایک روز قبل رسم پوری کرنے کیلئے ملاقاتی وفد نہ بھیجتی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے10نومبر کو وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ چار ہفتوں کے اندر بچوں کے والدین سے ملاقات کر کے وزیراعظم عمران خان کے دستخط کے ساتھ رپورٹ جمع کروائیں۔ یہ چار ہفتے آج10دسمبر کو پورے ہو رہے ہیں اور آج حکومتی وفد کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروانی ہے۔ تاہم بچوں کے والدین سے ملاقات ہی نہیں ہو سکی۔ ادھر حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ سے رپورٹ جمع کروانے کیلئے مزید 3ہفتوں کی مہلت کی درخواست بھی کر دی ہے۔
تاہم دوسری طرف رکن قومی اسمبلی ساجدہ بیگم نے ’انڈپینڈنٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ملاقات بہت کارآمد رہی اور نتیجہ خیز بھی رہی۔ ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کے والدین کا شروع میں رویہ جارحانہ تھا لیکن ہم نے ان کی سخت باتیں بھی آرام اورتحمل سے سنیں اور ان کے مطالبات پر غور کرنے کا یقین دلایا۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ تمام والدین کمیٹی اراکین کے ساتھ گھل مل گئے تھے اور باقی ماندہ وقت نہایت خوشگوار گزرا۔
مارے جانے والے ایک طالب علم کے والد محمد طاہر خان کا کہنا تھا کہ حکومتی نمائندوں نے نہایت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جس کے باعث انہوں نے ملاقات کا بائیکاٹ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ ملاقات کیلئے آرکائیو لائبریری ہال کا انتخاب کای گیا تھا۔ صبح10بجے سے پہلے تمام 147والدین وہاں موجود تھے۔حکومتی وفد کافی تاخیر سے پہنچا اور ہال میں آنے کی بجائے ڈائریکٹر کے کمرے میں چائے پینے چلے گئے جس پر والدین کافی ناراض ہوئے۔
احتجاج کے بعد حکومتی وفد سے والدین کی ملاقات بھی ہوئی جس میں حکومت کی طرف سے رپورٹ پیش کرنے اور دادرسی کی یقین دہانی کروائی گئی، جبکہ والدین نے حکومتی وفد پر واضح کیا ہے کہ ان کا واحد مطالبہ اے پی ایس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہے، اس سے کم پر ان کی تسلی نہیں ہو گی۔