لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) 2050ء تک دنیا بھر میں 5 ارب لوگ ماحو لیاتی بحران کا شکار ہوں گے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں جو مسائل سب سے خطرناک شکل میں سامنے آئیں گے ان میں سرِ فہرست آلودہ پانی، ساحلی طوفان اور فصلوں کی تباہی کو شمار کیا جا سکتا ہے۔
دنیا کے جو خطے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ہیں، ان میں سرِ فہرست جنوبی ایشیااور افریقہ ہیں۔
مندرجہ بالا انکشافات معروف جریدے ’’سائنس“ میں کئے گئے ہیں۔ مذکورہ تحقیق انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بائیو ڈائیورسٹی اینڈ ایکو سسٹم سروسز (آئی پی بی ای ایس) کی طرف سے کی گئی ہے۔
اس ادارے کا کہنا ہے کہ مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں اور اس کی تباہیوں کو روکنے کے لئے اور ماحولیاتی گورننس کو بہتر بنانے کے لئے جس قدر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، وہ نہیں کی جا رہی۔
اس تحقیق میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی نہ صرف عالمی سطح پر امیر اور غریب ممالک پر مختلف انداز میں اثر انداز ہو گی بلکہ ملکی سطح پر بھی ماحولیاتی تبدیلی کے طبقاتی بنیادوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔ معاشی لحاظ سے پس ماندہ، محنت کش، مزدور اور کسان ان تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوں گے جبکہ متمول افراد یا طبقے ان تبدیلیوں کے اثرات سے کم متاثر ہوں گے۔
یاد رہے ماحولیات کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں بھی یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی عالمی سطح پر طبقاتی بنیادوں پر لوگوں کو متاثر کرے گی۔ بعض سیاسی کارکن تو یہ بھی کہتے ہیں کہ طاقتور افراد اس لئے بھی ماحولیات کے لئے اقدامات نہیں اٹھا رہے کہ وہ اس سے زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔