خبریں/تبصرے

انتخابات 2024 کا آزادانہ آڈٹ کروایا جائے: ایچ آر سی پی


لاہور(جدوجہد رپورٹ)ہفتہ کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی) نے 8فوری کو ہونے والے انتخابات کی سالمیت اور ساکھ کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے متعدد مسائل کا حوالہ دیا ہے۔

ٹربیون کے مطابق ایچ آر سی پی کے انتخابی مبصرین، جنہوں نے 51حلقوں میں اسپاٹ چیک کیا، نے پولنگ کے دن ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سیلولر سروسز کی بندش کو پولنگ اسٹیشنوں تک ووٹروں کی رسائی محدود کرنے والے اہم عنصر کے طور پر اجاگر کیا۔

رپورٹ میں خاص طور پر محدود نقل و حرکت کے ساتھ خواتین، معذور افراد، بوڑھوں اور کم آمدنی والے ووٹروں کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ تسلیم کرتے ہوئے پولنگ کا عمل خود شفاف اور پر امن رہا، ایچ آر سی پی نے پولنگ کے بعد کے عمل پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر، ریٹرننگ افسر کے اعلانات اور پریزائیڈنگ افسر کی گنتی کے درمیان مبینہ تضادات اور نتائج کے عارضی رک جانے کے دوران امیدواروں، پولنگ ایجنٹوں اور مبصرین تک رسائی سے انکار کی اطلاعات نے سنگین خدشات کو جنم دیا۔

ایچ آر سی پی نے پارلیمانی ادارے کی نگرانی میں 2024کے انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کیا اور اس بار پر زور دیا کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو انتخابی عمل یا اس کے نتائج کے انتظام میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیے۔

رپورٹ میں نگران حکومت کی اسکیم کی افادیت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ مزید برآں ایچ آر سی پی نے پولنگ کے دن بغیر کسی رکاوٹ کے سیلولر اور انٹرنیٹ سروسز کی اہمیت پر زور دیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے الیکشنز ایکٹ2017کے مطابق فارم45، 46، 48اور 49شائع کرنے کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ ایسے معاملات میں جہاں مسترد شدہ بیلٹس کی تعداد جیت کے مارجن سے زیادہ ہے۔ ای سی پی کو چاہیے کہ وہ ناراض سیاسی جماعتوں یا امیدواروں کی درخواست کی وصولی پر بیلٹ کی دوبارہ گنتی کا حکم دے۔

ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ 2024کے انتخابات کی سالمیت پر نہ صرف ای سی پی کی جانب سے اہلیت کی کمی کی وجہ سے کمپرومائز کیا گیا تھا، بلکہ غیر جمہوری حلقوں کے مسلسل دباؤ اور نگراں حکومت کے قابل اعتراض فیصلوں کی وجہ سے بھی خطرہ تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts