لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی)نے فیصلہ دیا ہے کہ ججوں کو سرکاری سکیموں میں الاٹ کئے گئے پلاٹوں سمیت پنشن، مراعات، سہولیات اور ریٹائرمنٹ کے بعد ہونے والے فوائد کے بارے میں معلومات عوامی معلومات کے زمرے میں آتی ہے اور ہونی چاہیے، عوام کو معلومات کا یہ حق (آر ٹی آئی) ایکٹ کے تحت فراہم کیا گیا ہے۔
پی آئی سی کی جانب سے یہ فیصلہ ملک بھر سے ویمن ایکشن فورم کی 30 سے زائد کارکنوں کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن پر انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ کے دستخط سے ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’شہریوں کے آرٹی آئی قانون کے تحت معلومات کے حصول کے آئینی حق کا استعمال عدلیہ کی آزادی کو روکنے کے مترادف نہیں ہے اور نہ ہی یہ عدلیہ کی انتظامی نگرانی کے مترادف ہے۔“
حکم نامہ کے مطابق ’اس ایکٹ کے تحت معلومات کی فوری فراہمی عدلیہ کی آزادی سے متصادم نہیں ہے۔‘
پی آئی سی کا موقف ہے کہ اگر اعلیٰ عدلیہ سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملات میں شہریوں کی معلومات تک رسائی کے حق کو اس بنیاد پر محدود کر دیا گیا ہے کہ اس سے عدلیہ کی آزادی اوربنیادی فرائض متاثر ہونگے تو تمام سرکاری اداروں کے معاملے میں بھی وہی بنیادی متعلقہ ہونگی۔
پی آئی سے کے حکم میں کہا گیا ہے کہ’’طلب کردہ معلومات سرکاری اطلاعات کی صورت میں وزارت قانون و انصاف کے پاس دستیاب ہونی چاہئیں تھیں اور ایکٹ کے سیکشن 5 کے تحت یہ معلومات ویب سائٹ پر رکھی جانی چاہیے تھیں۔“
حکم میں کہا گیا کہ حال ہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے معلومات کی رضاکارانہ فراہمی کو ایکٹ کے تحت تمام ججوں کیلئے قانونی پابندی کے طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار کے دفتر کے کچھ خط کا حوالہ دیتے ہوئے حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ عدالتی فیصلے کی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا ہے۔