لاہور(جدوجہد رپورٹ) بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں کالعدم قرار دی گئی جماعت اسلامی نے آزاد امیدواروں کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں جماعت اسلامی نے وزارت داخلہ کے حکام سے ملاقات کر کے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے جماعت سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم وہ مذاکرات ابھی تعطل کا شکار ہیں۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق جماعت اسلامی نے حال ہی میں پلوامہ میں ایک اجلاس منعقد کیا ہے، جس میں جنوبی کشمیر کے کلگام، پلوامہ، دیوسر اور زیناپورہ کے چار آزاد امیدواروں کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحملے میں بھی کچھ امیدواروں کی حمایت کرے گی۔
جموں کشمیر کی 90رکنی اسمبلی کے انتخابات تین مرحلوں میں 18ستمبر، 25ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہونگے اور نتائج کا اعلان 8اکتوبر کو کیا جائے گا۔
جماعت اسلامی پر وزارت داخلہ نے ان لا فل ایکٹویٹیز پریونشن ایکٹ(یو اے پی اے) کے تحت2019میں ریاست مخالف سرگرمیوں اور دہشت گردی سے روابط کے الزام میں پابندی عائد کر دی تھی۔ پابندی کی وجہ سے جماعت انتخابات میں بطور جماعت حصہ نہیں لے سکتی۔ رواں سال کے آغاز میں وزارت داخلہ نے جماعت پر عائد اس پابندی میں مزید پانچ سال کی توسیع کر دی تھی۔
جماعت اسلامی پر مسلح اور پرتشدد مظاہروں کی پشت پناہی سمیت کشمیر میں علیحدگی پسندی کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 1987کے متنازعہ اسمبلی انتخابات کے بعد جماعت اسلامی نے بھی پاکستان نواز مسلح تحریک سے وابستگی اختیار کر لی تھی۔ جے کے ایل ایف کی گوریلا لڑائی میں مقبولیت کو توڑنے اور اسے پاکستان نواز تحریک میں بدلنے کیلئے جماعت اسلامی سے وابستہ جنگجو گروپ حزب المجاہدین نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
2019میں آرٹیکل370کی منسوخی کے بعد حکومت نے دیگر جماعتوں کے ہمراہ جماعت اسلامی کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا،رہنماؤں کو گرفتار کیا اور اثاثے ضبط کیے تھے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران جماعت اسلامی نے موقف میں تبدیلی کا مظاہرہ کیا۔ پابندیاں ہٹانے کی اپیل سمیت بھارتی آئین کے اندر رہ کر سرگرمیاں کرنے کا اعلان کیا۔ انتخابات کے بائیکاٹ کا سلسلہ ترک کر کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا گیا اور اب پابندی کے باوجود آزاد امیدوارکھڑے کر کے ان کی حمایت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی کے سابق رہنما غلام قادر وانی نے تنظیم کے انتخابات میں حصہ لینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے کبھی بھی انتخابات کے خلاف بات نہیں کی۔ ہم اپنے امیدواروں کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ عوام کے مسائل حل کریں گے۔
جماعت اسلامی اور دیگر علیحدگی پسند و پاکستان نواز جماعتوں کی کال پر کشمیر ویلی میں بڑے پیمانے پر انتخابات کا بائیکاٹ ہوتا رہا ہے۔ تاہم اب نہ صرف بائیکاٹ کا زور ٹوٹتا جا رہا ہے، بلکہ جماعت کے اعلانیہ انتخابات میں آنے کے بعد شمالی اور جنوبی کشمیر میں ووٹر ٹرن آؤٹ پر نمایاں اثر پڑ سکتا ہے۔
تاہم جماعت اسلامی نے جو پاکستان سے مذہب کی بنیاد پر رشتہ قائم کرنے کے اپنے دعوؤں کی وجہ سے ہزاروں انسانوں کو قربان کیا ہے،اب نہ صرف جماعت اس دعوے سے پیچھے ہٹ کر بھارتی آئین کو تسلیم کرنے اور انتخابات میں جانے کا اعلان کر چکی ہے، بلکہ ہزاروں انسانوں کے خون کو بھی فراموش کرنے کا عملی اظہار کر چکی ہے۔