خبریں/تبصرے

ایچ آر سی پی کا 26 ویں ترمیم کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار

لاہور(پ ر)پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے 21 اکتوبر کو منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کے بعض پہلوؤں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ ترامیم پہلے کے مسودوں میں تجویز کردہ ترامیم کے مقابلے میں معتدل ہیں۔ تاہم ایچ آر سی پی کو اب بھی خدشہ ہے کہ اس ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔ سب سے پہلے، آئینی بنچز کے قیام اور ان کی تشکیل کے طریقہ کار پر سنگین تحفظات ہیں، کیونکہ عملی طور پر یہ خدشہ ہے کہ ان بنچز کی ساکھ براہ راست سیاسی دباؤ کے زیر اثر آ سکتی ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس کے نامزدگی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل (جو کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ہوگی اور ان کی جماعتوں کی تناسبی نمائندگی کے مطابق ہوگی) حکومت وقت کو ایک خطرناک برتری فراہم کرتی ہے،جس کے نتیجے میں عدلیہ حکومت کے زیرِ اثر آ سکتی ہے، جو آئی سی سی پی آر کے تحت کے آرٹیکل 14 کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کے خلاف ہے۔

ایچ آر سی پی کو آرٹیکل (3)184 میں ترمیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے جس کے تحت آئینی بنچ از خود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکیں گے۔ ایچ آر سی پی یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ آرٹیکل 9 اے، جو صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کو ایک بنیادی حق قرار دیتا ہے، ایک ایسی اہم ترمیم ہے جس کی طویل عرصے سے ضرورت تھی۔ حکومت کو اسے فوری طور پر نافذ کرنا چاہیے۔

ایچ آر سی پی کو سب سے زیادہ تشویش ان الزامات پر ہے جوحزبِ اختلاف کی جانب سے اس ایکٹ کی منظوری کے لیے حمایت حاصل کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالے جانے سے متعلق ہیں۔ یہ الزامات انتہائی سنگین ہیں اور ان افراد کے ضمیر پر بھاری ذمہ داری عائد کرتے ہیں جنہوں نے اس ایکٹ کی تجویز دی تھی۔ ان الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ایچ آر سی پی ایک بار پھر اس بات پر زور دیتا ہے کہ بل کے واحد، سرکاری مسودے پر عوامی بحث، جو کہ کسی آئینی ترمیم کے لیے ضروری ہے، کا نہ ہونا اس کے مقصد کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts