خبریں/تبصرے

ہنزہ: لوڈ شیڈنگ کے خلاف 6 روز سے دھرنا جاری، پہیہ جام، شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں 22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شاہراہ قراقرم پر احتجاجی دھرنا 6روز سے جاری ہے۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ دھرنا کمیٹی نے خواتین اور بچوں کو بھی دھرنے میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

شدید سرد موسم میں سینکڑوں مرد و خواتین دن رات جاری احتجاجی دھرنے میں شریک ہیں۔ دھرنے کے باعث پاک چین تجارت اور خطے میں سیاحت معطل ہو گئی ہے۔

احتجاج کا آغاز ہنزہ عوامی ایکشن کمیٹی اور آل پارٹیز ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی کال پر کیا گیا،جب کہ حکومت کوششوں کے باوجود کوئی حل نکالنے میں ناکام رہی ہے۔

ہنزہ کے عوام نے بجلی کی طویل ترین لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ شدید سرد موسم میں 22گھنٹے طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ہے۔ جب تک مطالبات منظور نہیں ہوتے، تب تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عمران علی کے مطابق دھرنے کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ڈرائی پورٹ پر درآمدات و برآمدات کے سامان سے لدی گاڑیوں سمیت 7 سو ٹرک پھنس گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین سے سامان لیکر آنے والے ٹرک ڈرائی پورٹ جب کہ پاکستانی ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں،جو ڈرائی پورٹ سے سامان ملک کے مختلف علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے ہنزہ کی حدود میں موجود ہیں۔

عمران علی کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے تاجر شدید پریشانیوں کے شکار ہیں، ان کے مطابق بارڈر سے برف ہٹانے کے لیے جانے والی مشنری بھی راستے میں پھنس جانے سے بارڈر کو بحال رکھنے کا عمل بھی شروع نہیں ہو سکا ہے، ایسے میں دونوں ملکوں میں گاڑیاں کیسے آ ئیں گی۔

تاہم حکومت کی جانب سے ان مسائل کے تدارک کے لیے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی جا سکی ہے۔ دھرنا کمیٹی سے پیر کے روز کیے گئے مذاکرات بھی ناکام ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے اب شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ گھروں کے اندر بھی بجلی بند ہونے کی وجہ سے خواتین اور بچوں کا رہنا محال ہو چکا ہے۔ اس لیے کل سے خواتین اور بچے بھی دھرنے میں شریک ہونگے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts