نازنین نیاز ہنزائی
عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما بابا جان اور ہنزہ کے دیگر بے گناہ اسیروں کی رہائی کے لئے گذشتہ روز علی آباد کے کالج چوک میں احتجاجی دھرنا شروع کیا گیا اور منتظمین کے مطابق یہ دھرنا قیدیوں کی رہائی تک جاری رہے گا۔
گذشتہ روز اس دھرنے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ دھرنے میں بابا جان اور ان کے ہمراہ قید ساتھیوں کے رشتہ دار اور خاندان کے افراد بھی شامل ہیں۔ گذشتہ روزاس دھرنے سے اسیر کارکنوں کے خاندانوں کے افراد، عوامی ورکرز پارٹی کے مقامی رہنما کامریڈ ناصر اور دیگر اکابرین علاقہ نے خطاب کیا۔
اس موقع پر کامریڈ ناصر نے دھرنے کے شرکا کو بتایا کہ نو سال ہو چکے ہیں مگر اس واقعہ کی عدالتی انکواری منظر عام پر نہیں لائی گئی جس کے الزام میں بابا جان اور ان کے ساتھی قید ہیں۔ انہوں نے کہا ہنزہ کے پر امن عوام پر دہشتگردی کا کالا دھبہ لگا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک دھرنے کو ختم نہیں کریں گے جب تک ظالموں کو سزا اور مظلوموں کو انصاف نہیں مل جاتا۔ تا دم تحریر یہ دھرنا رات گئے تک جاری تھا۔ دھرنے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بابا جان اور ان پر درج مقدمات بارے مزید معلومات’روزنامہ جدوجہد‘ کی مندرجہ ذیل رپورٹس سے حاصل کی جا سکتی ہیں:
بابا جان اور افتخار کربلائی: ایک عمر قید، دوسرے کو 90 سال کی سزا…