خبریں/تبصرے

یورپ: لاک ڈاؤن کے خلاف پرتشدد احتجاج اور جھڑپوں کے بعد پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) یورپ میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اٹلی اور سپین میں ہونے والی جھڑپوں کے سبب پورے براعظم میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ڈیلی میل کے مطابق اٹلی میں ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ جہاں روم نیپلس، تیورین اور بولونا میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ اٹلی کورونا وائرس کی وبائی بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور کیسوں کی تعداد ایک بار پھر عروج پر ہے۔ حکومت نے شام چھ بجے کے بعد سینما گھروں، تھیٹروں کی بندش اور باروں اور ریستورانوں کے لاک ڈاؤن سمیت دیگر نئے حفاظتی اقدامات اپنائے ہیں۔

حکومت مزید سخت اقدامات کی طرف کام کر رہی ہے، جس میں شام 9 بجے کے بعد کرفیو، بین العلاقائی سفر پر پابندی اور اختتام ہفتہ کے آخر میں شاپنگ مالز کی بندش شامل ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب اسپین میں، جہاں ملک بھر میں رات کے وقت کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور علاقائی سرحدیں بند کر دی گئی ہیں، مظاہرین نے کئی شہروں میں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کا سہارا لیا۔ میڈرڈ میں آدھی رات سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کرنے کے خلاف مظاہرے میں 12 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 32 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دیگر شہروں کے علاوہ بارسلونا، مالگا، ویلینشیا، سانٹینڈر اور برگوس میں بھی مظاہرے ہو چکے ہیں۔

نشریاتی ادارے ٹیلی سور کے مطابق یورپ بھر میں از سر نو نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کئی یورپی ممالک میں احتجاج کو جنم دیا ہے، جن میں سے کچھ پرتشدد ہو گئے ہیں۔

مظاہرین حکومتی پابندیوں اور نئی آنیوالی معاشی مشکلات سے خوفزدہ ہیں۔ کورونا وبا کی دوسری لہر کے نتیجے میں جیسے جیسے وبائی مرض پھیل رہا ہے، ہسپتالوں اور طبی مراکز کی صلاحیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریا، بلجیم، فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز اور اسپین سمیت ممالک نے دوبارہ سخت اقدامات شروع کیے ہیں۔ جن میں نقل مکانی، اجتماعات اور مقامی چھوٹے کاروباروں پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔

مظاہرین میں نہ صرف وہ لوگ ہیں جو نظریات کی وجہ سے متحرک ہیں جیسے آزاد خیال افراد جو حکومتی پابندیوں کو شخصی آزادی اور سازشی نظریہ دانوں پر حملہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

مظاہرین میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو نظریاتی نظریات سے محرک ہیں، جیسے آزاد خیال افراد، جو حکومت کی پابندیوں کو ذاتی آزادی اور سازشی نظریہ پر حملہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ جبکہ چھوٹی کاروباری مالکان اور آزاد مزدوروں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد شامل ہے جو فوری آمدن کے خاتمے اور معاشی مستقبل سے پریشان ہیں۔

ان مظاہروں سے وبائی امراض سے نمٹنے کیلئے حکومتوں کے ردعمل کی وجہ سے بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کی عکاسی ہوتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts