جیرمی کوربن
ترجمہ: فاروق سلہریا
پچھلے ہفتے اخراجات کے جائزے سے تھوڑی دیر پہلے، وزیر اعظم بورس جانسن نے دفاعی بجٹ میں 16.5 ارب پاؤنڈ کا اضافہ کر دیا۔ یہ رقم آئندہ چار سال میں خرچ ہو گی۔ اس اضافے کے نتیجے میں برطانیہ یورپ کی سب سے طاقتور فوجی قوت جبکہ ناٹو اتحاد کے اندر دوسری بڑی فوجی قوت بن جائے گا۔ یہ سب دفاعی اخراجات ایک ایسے وقت میں کئے جا رہے ہیں کہ جب ملکی اور عالمی سطح پر نظام ِصحت کا بحران چل رہا ہے۔
کئی دہائیوں کے بعد دفاعی بجٹ میں اتنا بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ (ایٹمی اسلحے کی تخفیف کے لئے کام کرنے والی تنظیم) کمپئین فار نیوکلیئر ڈسا رمامنٹ (سی این ڈی) کے مطابق: ”ایک ایسے وقت میں کہ جب ماحولیاتی بحران چل رہا ہے، کرونا وبا کا سامنا ہے، ایک بڑا معاشی بحران پیدا ہو رہا ہے، یہ حکومت اربوں پونڈ اسلحے پر خرچ کر رہی ہے اور خلائی جنگ کا جعلی خطرہ پیدا کیا جا رہا ہے “۔
اس ٹوری حکومت کی ترجیحات ہی ساری غلط ہیں۔ یہ حکومت سرمائے کو ماحولیات پر، ایٹمی اسلحے کو عالمی ترقیاتی بجٹ پر اور اب دفاعی بجٹ کو کرونا وبا پر ترجیح دے رہی ہے۔ جب یہ وبا شروع ہوئی تو ہمارے پاس مناسب تعداد میں نہ توہیلتھ ورکرز تھے، نہ ہی ساز و سامان اور انفراسٹرکچر جس کی مدد سے اس وبا کو روکا جا سکتا اور جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔
اس وبا کو آٹھ مہینے گزر گئے مگرہر ہفتے ایک سے ایک نئی کہانی سننے کو ملتی ہے۔ کبھی پتہ چلتا ہے کہ سوشل کیئر کا نظام بحران کا شکار ہے کبھی پتہ چلتا ہے کہ ہسپتالوں میں آپریشن موخر کئے جا رہے ہیں کیونکہ ہسپتالوں کے پاس فنڈ ہی نہیں ہیں۔ جنگ اور اسلحے کے لئے تو پیسوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں مگر لازمی سہولیات، بشمول نیشنل ہیلتھ سسٹم، کے لئے پیسہ نہیں ہے۔
اگر ماضی میں ہونے والے اضافوں کو بھی پیش نظر رکھا جائے تو دفاعی بجٹ میں 21.5 ارب پاؤنڈ کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔ ’سٹاپ دی وار‘ کے مطابق اس رقم کا صرف نصف خرچ کر کے آئندہ چار سال کے لئے پورے برطانیہ کے نیشنل کئیر سسٹم کو فعال بنایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس رقم سے ساٹھ نئے ہسپتال بن سکتے ہیں۔ دفاعی بجٹ میں حالیہ اضافے سے پہلے بھی برطانیہ کا دفاعی بجٹ 41.5 ارب پاؤنڈ تھا۔ علاوہ ازیں ٹوری پارٹی کے منشور میں ہے کہ اس بجٹ میں افراط زر کے حساب سے سالانہ 0.5 فیصد اضافہ ہو گا۔
یہ خبر اس لئے بھی افسوسناک ہے کہ دیگر بہت سے یورپی ممالک کے مقابلے پر ہم ماحولیاتی تبدیلی سے نپٹنے کے لئے کم خرچ کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اس مد میں 12 ارب پونڈ مختص کئے ہیں جو جرمنی کے مقابلے پر انتہائی کم ہیں جبکہ جرمنی بارے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نے بھی ماحولیاتی تبدیلی سے نپٹنے کے لئے مناسب طور پر فنڈ مختص نہیں کئے۔
ہمیں مطالبہ کرنا چاہئے کہ حکومت بتائے کیا بجٹ میں حالیہ اضافہ کے بعد اس بجٹ کے نتیجے میں ٹرائی ڈینٹ نیوکلیئر سسٹم پر اضافی خرچ کیا جائے گا۔ اگر ایسا کوئی منصوبہ ہے تو یہ وسائل کے بے دریغ خرچ کے سوا کچھ نہیں۔ اگر ایسا کیا جا رہا ہے تو اس کی سخت مخالفت ہونی چاہئے۔
سی این ڈی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اس عہد میں سلامتی کو لاحق خطرات اور بحران سے نپٹنے کے لئے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ ہمیں ایٹمی ہتھیار محفوظ نہیں بنا سکتے، کرونا بحران نے یہ بات پھر سے ثابت کی ہے۔ ہماری سلامتی کا تقاضہ یہ ہے کہ ٹرائی ڈینٹ منصوبے کو ترک کر دیا جائے۔
یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ میڈیا میں کئے جانے والے ٹوری پراپیگنڈے کے بر عکس، اس اضافی بجٹ کا بڑا حصہ برطانیہ کی جارحانہ فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے پر خرچ ہو گا۔
امن کے لئے کام کرنے والے کارکن بالخصوص ’سپیس کمانڈ‘ کی تشکیل پر پریشان ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ امریکہ کی طرح خلا کو ملٹرائز کرنے کی کوشش ہے اور اس کے خطرناک عالمی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے عوامی تباہی کے ہتھیاروں پر مبنی اسلحے کی ایک نئی دوڑ، وہ خلا میں ہو یا زمین پر، انسانی مستقبل کے لئے نیک شگون نہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ مکالمے کو فروغ دیا جائے تا کہ عالمی سطح پر کشمکش کم ہو اور ہم مل کر ان بحرانوں کا مقابلہ کریں جو ہم سب کی سلامتی کے لئے بھی خطرہ ہیں۔ غربت، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ماحولیاتی تباہی اور بیماریاں…یہ سب سلامتی کے لئے خطرات ہیں مگر نہ تو یہ حکومت نہ ہی عالمی برادری ان آفات سے نپٹنے کے لئے مناسب اخراجات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
برطانوی حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے بھی فنڈ میں کمی کی جائے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ یہ سارے خطرات اور بڑھ جائیں گے اور ہم اور زیادہ غیر محفوظ ہو جائیں گے۔
اس فیصلے سے بورس جانسن اپنی پارٹی کے بھی دائیں جانب کھڑے اپنے معتقدین اور دائیں بازو کے پریس میں چند لوگوں کوخوش کرنا چاہتے ہیں۔ برطانیہ کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ نہ ہی اس فیصلے کا تعلق ہماری سلامتی سے ہے۔
ہمیں ان فیصلوں کے خلاف مشترکہ آواز بلند کرنا ہو گی۔ عالمی سطح پر اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم لوگ جو امن اور تخفیف اسلحہ کے لئے کام کر رہے ہیں وہ نیوکلیئر پرولیفیریشن ٹریٹی (این پی ٹی) کے اگلے سال ہونے والے ریویوکا فائدہ اٹھائیں اور ان مطالبات کو ایجنڈے کا حصہ بنائیں۔
برطانیہ میں بھی اگلے سال سٹریٹیجک ڈیفنس اور سکیورٹی ریویو ہو گا۔ اس موقع پر ہمیں یہ مطالبہ کرنا ہو گا کہ دفاعی تنوع کے نام پر ایٹمی اسلحے پر بے کار کے اخراجات بند کئے جائیں۔ روزگار اور صنعت کومحفوظ بنانے کے لئے اخراجات کئے جائیں۔
ترجیحات تبدیل کرانے کے لئے عوامی دباؤ میں اضافہ کیا جائے تا کہ اس کرہ ارض، ہماری صحت اور روزگار کو اولین ترجیح مل سکے۔
بشکریہ: جیکوبن