راولا کوٹ (نامہ نگار) پاکستان کی وفاقی وزارت خزانہ نے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر حکومت کو فوری طور پر انتخابات کیلئے فنڈز فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
’جیو‘ نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت نے انتخابات کے انعقاد کیلئے پاکستان کی وفاقی حکومت سے فنڈز کا مطالبہ کیا اور ساڑھے 7 ارب روپے اضافی گرانٹ کی درخواست کر رکھی ہے۔
یہ اضافی فنڈز قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات 2021ء اور آٹا پر سبسڈی کیلئے مانگے گئے ہیں۔ تاہم وفاقی وزارت خزانہ نے فی الحال صرف آٹا پر سبسڈی کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کی اضافی گرانٹ دی ہے جبکہ باقی 6 ارب روپے فوری طور پر فراہم نہ کر نے کا عذر پیش کیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نیشنل کمانڈ اینڈ اوپریشن سنٹر (این سی او سی) نے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے الیکشن کمیشن کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے انتخابات 2 ماہ تک ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے این سی او سی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ این سی او سی نامی کسی ادارے کا ہمارے عبوری آئین میں ذکر موجود نہیں ہے اور نہ ہی الیکشن ملتوی کرنے کا کوئی طریقہ کار واضح کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ تحریک انصاف حکومت انتخابات میں تاخیر اس لئے چاہتی ہے تاکہ وہ انتخابات میں فتح کیلئے الیکٹیلز کی خریدوفروخت کر سکے۔ انکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف 2 ماہ کے اس وقت سے فائدہ اٹھا کر اس خطے میں پارٹی کا اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس کے بعد اس خطے کی حیثیت تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کی تقسیم کے عمل کو مستقل کرنے کیلئے من پسند افراد کی کامیابی کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات ملتوی کروانے کی کوششیں ہو رہی ہیں تاکہ ’ڈمی‘افراد کو اس اسمبلی میں مسلط کیا جا سکے۔
وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے فوری فنڈز فراہم نہ کئے جانے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ اب اس خطے کے عام انتخابات 2 ماہ کیلئے ملتوی کرنے کا دوسرا راستہ اختیار کیا جا رہا ہے۔