لاہور (جدوجہد رپورٹ) شام میں گذشتہ روز پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے گئے۔ دس سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران یہ تیسرے پارلیمانی انتخابات ہیں۔ ان انتخابات میں 250 نشستوں کے لئے 1600 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ بشار الاسد کی بعث پارٹی ہی اس بار بھی جیت جائے گی۔ 2016ء کے پارلیمانی انتخابات میں بعث پارٹی نے دو سو نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ باقی آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
حزب اختلاف اور عالمی میڈیا کے مطابق یہ انتخابات ایک ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں۔ انقرہ میں قائم شامی قومی اتحاد نے ان انتخابات کو ایک ڈرامہ قرار دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات لڑنے اور جیتنے کا امکان انہی امیدواروں کا ہوتا ہے جن کو ریاست کے سکیورٹی ادارے اجازت دیتے ہیں۔
ان انتخابات کا ایک مقصد یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اسد آمریت ان کے ذریعے اپنے آپ کو ایک جائز حکومت ثابت کرنا چاہتی ہے۔