خبریں/تبصرے

منظور پشتین گرفتار، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گرفتاری کی مذمت کر دی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور احمد پشتین کو گزشتہ روز ساتھیوں سمیت کوہاٹ کے قریب گرفتار کر لیا گیا۔ وہ بنوں کے نواحی علاقے جانی خیل میں منعقدہ احتجاجی مظاہرہ میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔

بی بی سی پشتون کے مطابق گرفتاری کے وقت منظور پشتین کے ساتھ ان کے ساتھی ادریس پشتین اور بلال بھی موجود تھے۔ گرفتاری کے بعد انہیں کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

منظور پشتین کی گرفتاری پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذمت کی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی ایم کی جانب سے دنیا بھر سے گرفتاری کی مذمت کی جا رہی ہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرمنظور پشتین اور ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ منظور پشتین جانی خیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن محمد نصیب کے قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔ 7 روز قبل محمد نصیب کی لاش ملی تھی اور ان کے خاندان نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے اور محمد نصیب کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی۔ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے نعش کو دفنانے کی بجائے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔ منظور پشتین بھی اسی احتجاج میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔

جانی خیل قبیلے نے ایک مرتبہ پھر نعش کے ہمراہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گوہر وزیر نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ ”یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی مارچ میں 4 بچوں کی نعشیں ملیں، جس پراحتجاج کیا گیا۔ حکومت نے تحریری معاہدے کے ذریعے علاقے میں امن کے قیام، لاپتہ افراد کی بازیابی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی سمیت علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے اقدامات کا وعدہ کیا تھا۔“

انکا کہنا تھا کہ ”حکومت معاہدے پر عملدرآمد کرنے پر مکمل ناکام ہوئی ہے۔ مقامی حکام کی بجائے اب ہم مرکزی حکومت کے ساتھ معاہدہ چاہتے ہیں۔ جب تک انسانی زندگیوں کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔“

تادم تحریر،غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق منظور پشتین کی رہائی ہو گئی تھی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts