لاہور (جدوجہد رپورٹ) قومی اسمبلی کا بجٹ سیشن جاری ہے لیکن جنوبی وزیرستان سے آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے جنوبی وزیرستان کے عوام کی بجٹ سیشن میں نمائندگی نہیں ہو سکی ہے۔
اپوزیشن کے 4 ممبران قومی اسمبلی کے دستخطوں سے سپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط تحریر کرتے ہوئے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کی گئی لیکن اس خط کو بھی سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے نظر انداز کر دیا گیا۔
خط میں اپوزیشن ممبران نے لکھا کہ علی وزیر کو کراچی میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے، قومی اسمبلی کا 34 واں سیشن جاری ہے اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے، جس کی وجہ سے ان کے حلقہ کے لوگوں کی نمائندگی اس اہم سیشن میں نہیں ہو رہی ہے۔
خط میں لکھا گیاکہ ”بطور سپیکر اسمبلی آپ کے آفس کی غیر جانبداری یہ تقاضا کرتی ہے کہ آپ کو پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر ممبران اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیں تاکہ وہ اپنے حلقے کے عوام کی نمائندگی کر سکیں اور ہاؤس اپنی کارروائی کیلئے مکمل ہو۔ لہٰذا بطور کسٹوڈین آف ہاؤس ’رولز پروسیجرز اینڈ کنڈکٹ آف بزنس ان نیشنل اسمبلی‘ کے قاعدہ 108 کے تحت استدعا ہے کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں تاکہ وہ قومی اسمبلی کے جاری سیشن میں شرکت کر سکیں۔“
اپوزیشن ممبران کے خط کو سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نظر انداز کر تے ہوئے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے گریز کیا۔
واضح رہے کہ علی وزیر کو گزشتہ سال دسمبر میں پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ سنٹرل جیل کراچی میں پابند سلاسل ہیں۔ ان کے خلاف کراچی میں غیر قانونی جلسہ منعقد کرنے اور اداروں کے خلاف تقریر کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
علی وزیر کی درخواست ضمانت انسداد دہشت گردی عدالت سے مسترد ہونے کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ سندھ ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت پر سماعت رواں سال مارچ کے پہلے ہفتے میں مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، جو تین ماہ بعد گزشتہ ہفتے سنایا گیا اور علی وزیر کی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی تھی۔