قیصر عباس
آخرِ شب کے بکھرتے سائے
ساحلِ دل پہ
ابھرتے پیکر
دائرے بڑھتے ہوئے
گھٹتے ہوئے
ادھ کھلے خواب کے
دھندلے چہرے
دشتِ احساس کے
گم گشتہ سراب
گلشن زیست کے
بے فیض ثمر
اور پھر وہ بھی تو ہے!
صبح امید کی ہلکی سی کرن
دل نے سو پھول چنے
جس کے لئے
اپنی ہر سانس رہی جس کے لئے
ان ہی خوابوں کے
سرابوں
سہارے لے کر
آخری سانس تلک
جی لوں گا!
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔