شاعری

افغانستان کے نام

قیصرعباس

اس وادی کے سارے موسم ظالم ہیں
وادی کی سنگلاخ چٹانیں
آگ اگلتی رہتی ہیں
دریاوں میں
بستی کے خوابوں کا خوں بہتا ہے
باغوں میں
اب نفرت کے پھل اگتے ہیں
کھیتوں میں
جانے کتنے لوگوں کی فصل کٹی ہے!
شہر کے باہر
سرداروں کی بھیڑلگی ہے
جو سب سرداروں کا
اک سردار چنیں گے
ان لوگوں کے سودے ہوں گے
جن کا سرما یہ
گھر کی کچی ا ینٹیں
یو ا ین کے آٹے کی بو ری
چاند سے بچے
کچھ بندوقیں
اور بستر پر
ٹوٹے پھوٹے سپنے ہیں!
جانے کتنے برسوں تک
یہ کھیل چلے گا
جانے کب
وادی کی سنگلاخ چٹانیں
خود ا س کی دیوار بنیں گی
پھر دریا کے سوتے
کھیتوں میں ہریالی لائیں گے
ماوں کی پلکوں پر
دیپ جلیں گے
بچوں کے ماتھے پر
آنے والی سحر سجے گی
جانے کب وہ وادی
پھرسے جاگ اٹھے گی
جس وادی کے سارے موسم ظالم ہیں!

ڈاکٹر قیصرعباس روزنامہ جدوجہد کی مجلس ادارت کے رکن ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی  سے ایم اے صحافت کے بعد  پاکستان میں پی ٹی وی کے نیوزپروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا کے دور میں امریکہ آ ئے اور پی ایچ ڈی کی۔ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں۔ آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔