خبریں/تبصرے

یہ’مشرق زدہ مردوں‘ کی مردانگی کا اجتماعی اظہار ہے

ربیعہ باجوہ

منگل کے روز ایک افسوسناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ اس ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون ٹک ٹاکر جشن آزادی منانے مینار پاکستان کے احاطے میں موجود ہے، اس ٹک ٹاکر پر تقریباً چار سو مردوں کے مجمع نے دھاوا بول دیا۔

دیکھا جا سکتا ہے کہ اس خاتون کے جسم اور کپڑوں کو نوچا جا رہا ہے، اس چھیڑ چھاڑ پر وہ بے بسی سے چیخ چلا رہی ہے لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مردوں کے روپ میں ان گدھوں کی کوشش ہے کہ وہ خاتون کی تذلیل اور اسکی عزت سرعام پامال کرنے کی ’سعادت‘ سے محروم نہ رہ جائیں۔

پاکستانی سماج، انسانی حقوق، ذہنی پسماندگی، لاقانونیت اور اخلاقی گراوٹ کے لحاظ سے بد ترین تنزلی کا شکار ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم اور بربریت کے حالیہ واقعات جو پاکستان کے بڑے شہروں بشمول دارالحکومت میں ہوئے (اہم مثالیں: موٹر وے سانحہ، اسلام آباد جوڑے پر تشدد اور نور مقدم کا وحشیانہ قتل) یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس معاشرے کا مرد عمومی طور پر بے لگام ہے اور جنسی فرسٹیشن کا شکار ہے۔

معاشرے میں آرٹ کلچر، تفریح، کھیل میلے، فلم تھیٹر سب دہشت گردی اور رجعتی سوچ کی وجہ سے تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ ثقافتی گھٹن اور جنسی فرسٹیشن کی وجہ سے ریاست پاکستان میں خواتین آج ماضی سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔

حالیہ مینار پاکستان والے واقعے نے اس ریاست اور سماج کی نام نہاد اقدار کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ یہ ان افراد کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے جو کہتے ہیں کہ اس رجعتی ملک میں عورت محفوظ ہے اور انھیں سب سے زیادہ حقوق اس معاشرے نے دیے ہیں۔

ابھی کچھ عرصہ قبل عمران خان نے بیان دیا تھا کہ پاکستان میں عورت مغرب سے زیادہ محفوظ ہے۔ جب بھی خواتین کے حقوق کی بات آے تو یہ فرسٹیشن کا شکار ذہنی مریض منہ سے جھاگ نکالتے آ جاتے ہیں کہ یہ مغرب زدہ عورتیں ہیں لیکن آج سر عام وحشیوں نے گواہی دی کہ مشرق زدہ مرد کیسے ہوتے ہیں۔ یہ مشرق زدہ مردوں کی مردانگی کا اجتماعی اظہار ہے۔ آج مجھ سے کسی قانون اور فلسفے کی بات نہی ہو سکے گی۔

بس اتنا کہوں گی کہ مجھے فخر ہے میں ’مغرب زدہ‘پاکستانی عورت ہوں جو نہ کسی پر ظلم کر سکتی ہے نہ کسی کا ظلم سہہ سکتی ہے، جو انسانیت پر یقین رکھتی ہے اور بطور انسان عورت کی برابری، عزت نفس اور آزادی کی قائل ہے۔ میں مغرب زدہ پاکستانی عورت مشرقی مرد کی تابعدرای، حیوانیت اور حاکمیت کے خلاف آخری سانس تک لڑوں گی۔

Rabbiya Bajwa
+ posts

ربیعہ باجوہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ہیں۔ وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی فنانس سیکرٹری رہی ہیں اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں سرگرم ہیں۔