لاہور (جدوجہد رپورٹ) پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ دوحہ معاہدے کے تباہ کن نفسیاتی اثرات کے علاوہ امریکی فوجیوں کی کمی افغانستان میں 20 سالہ کوششوں کے تابوت میں ایک اور کیل تھی۔
اے پی کے مطابق پینٹاگون حکام نے کہا کہ دوحہ معاہدہ افغان حکومت اور سکیورٹی اور دفاعی افواج کے زوال کی ایک اہم وجہ ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کینتھ میک کینزی نے کہا کہ دوحہ معاہدے پر دستخط کرنے سے افغان فوج اور حکومت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت اور فوج کے خاتمے کی جڑیں دوحہ معاہدے پر واپس چلی جاتی ہیں۔
میک کینزی نے کہاکہ ”دوحہ معاہدے پر دستخط نے افغان حکومت اور فوج پر تباہ کن اثرات مرتب کیے اور اس کا کسی بھی چیز سے زیادہ نفسیاتی اثر پڑا۔ ہم نے حتمی انخلا کے لیے ایک آخری تاریخ مقرر کی اور انہیں پتہ چلا کہ تمام امداد کب ختم ہو گی۔“
میک کینزی نے یہ بھی کہا کہ انہیں طویل عرصے سے یقین تھا کہ اگر افغانستان میں امریکی فوجی مشیروں کی تعداد 2500 سے کم ہو گئی تو افغان حکومت اور فوج ٹوٹ جائیں گی۔ میک کینزی کے مطابق دوحہ معاہدے کے نفسیاتی اثرات کے علاوہ جو بائیڈن کے کہنے پر امریکی افواج کی کمی 20 سالہ افغان جنگی کوشش کے تابوت میں ایک اور کیل تھی۔
سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے یہ بھی کہا کہ دوحہ معاہدے نے افغانستان میں امریکی افواج پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ امریکی افواج اپنے فضائی حملے ختم کردیں گی اور ان فضائی حملوں کے خاتمے نے افغانستان کی سکیورٹی اور دفاعی افواج کو کمزور کر دیا ہے۔
جوائنٹ چیفس آف سٹاف مارک ملی نے بھی کہا کہ افغانستان میں 20 سالہ جنگ ایک اسٹریٹجک شکست ہے۔ ملی نے منگل کے روز ایک اجلاس میں افغانستان کی جنگ کو اسٹریٹجک شکست قرار دیا۔