خبریں/تبصرے

ملا علی کردستانی سعودی عرب میں علاج کے نام پر جعل سازی کا اعتراف کر چکے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں موجود گونگے، بہرے اور اندھے افراد کے علاج کا دعویٰ کرنے والے ملا علی کلک عرف ملاعلی کردستانی کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ جعل سازی اور دھوکہ دہی کے الزمات میں نہ صرف عراق اور سعودی عرب میں گرفتار رہے ہیں بلکہ سعودی عرب کے شہر مدینہ میں دوران گرفتاری انہوں نے علاج کے نام پر جعل سازی کرنے کا اعتراف بھی کر رکھا ہے۔

’ڈان‘ کے مقبول پروگرام ’ذرا ہٹ کے‘ میں سامنے لائے گئے حقائق کے مطابق ملا علی کلک نے سب سے پہلے عراق کردستان کے علاقہ ربیل کے ایک گاؤں کلک سے یہ کاروبار شروع کیا گیا۔ یہ علاقہ انکا آبائی علاقہ بھی تھا، جہاں انہوں نے ایک شفاخانہ کھولا تھا۔ انکا دعویٰ تھا کہ وہ کینسر کا علاج بھی کرتے ہیں۔ وہ اونٹ کے پیشاب کو دودھ میں ملا کر مریضوں کو پلاتے تھے۔

’کردستان ٹونٹی فور‘ کے مطابق تاہم مریضوں اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے خلاف شکایات شروع کر دیں۔ کردستان کی ریجنل حکومت نے متعدد مقدمات درج کئے، عدالت پیش ہونے کاحکم بھی دیا گیا۔ بعد ازاں ایک خاتون کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار بھی ہوئے۔ مقامی افراد ان انہیں ایک فراڈیئے کے طور پر جانتے ہیں۔

کردستان میں گرفتاری اور رہائی کے بعد ملا علی کردستانی سعودی عرب کے شہر مدینہ چلے گئے۔ جہاں انہوں نے ایک ویڈیو ریلیز کیا، جس میں وہ بظاہر ایک بزرگ نابینا شخص کی آنکھوں پر اپنا لعاب لگاتے دکھائی دیتے ہیں، جس کے بعد بزرگ یہ کہتے ہیں کہ اب انکی قوت بصیرت بحال ہو چکی ہے۔

مذکورہ ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد ملا علی کردستانی اور مذکورہ بزرگ کو مدینہ کی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ تاہم پولیس کے مطابق انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ سب ایک ناٹک تھا۔ پولیس کے مطابق مذکورہ بزرگ پاکستانی شہری تھے اور انہوں نے بھی اعتراف کیا کہ انہیں کوئی مسئلہ نہیں تھا، انکی آنکھیں ٹھیک کام کر رہی تھیں۔ تاہم ملا علی کرستانی کہ کہنے پر انہوں نے اندھا ہونے کا ڈرامہ کیا۔

سعودی پولیس نے یہ بھی وضاحت کی کہ مذکورہ بزرگ جگہ جگہ یہ کرتب دکھانے میں ملا علی کردستانی کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔

ملا علی کردستانی نے سعودی عرب سے رہائی پانے کے بعد ایک نامعلوم مقام سے ویڈیو بنا کر ریلیز کی اور کہا کہ جو کچھ وہ کرتے ہیں وہ سائنس ہے۔ تاہم ان جیسے علما کی مسلم امہ قدر نہیں کرتی ہے۔

بعد ازاں انہوں نے ترکی کے شہر استنبول کے ایک نواحی علاقہ میں کلینک کھول دیا، جہاں ہزاروں لوگ آنا شروع ہو گئے تھے۔ ترکی میں بھی انکا کاروبار جم نہ سکا، کیونکہ محکمہ صحت کی شکایات پر پولیس نے ان کا کلینک سیل کر دیا اور 3 لوگوں کو بھی گرفتار کر لیا۔ ملا علی کردستانی وہاں موجود نہ ہونے کی وجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے اور بعد ازاں وہاں سے غائب ہو گئے۔

ترکی کے ایک مقامی صحافی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”یہ شخص سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا، استنبول میں اسکا دفتر سیل کیا گیا، اب یہ پاکستان میں لوگوں کو بیوقوف بنانے پہنچ گیا ہے۔“

یاد رہے کہ ملا علی کردستانی نامی شخص کے پاکستان پہنچنے پر جہاں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد رابطے کی کوششوں میں مصروف ہے، وہ جہاں جاتا ہے اس کے آگے ہزاروں کا مجمع جمع ہو جاتا ہے، وہیں حکمرانوں کے ایوانوں میں انکی رسائی اور استقبال سربراہان مملکت کی طرح سے کیا جا رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم پاکستان اور پیپلزپارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے ان سے خصوصی ملاقات کی، اس موقع پر ان کے ہمراہ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے انہیں خصوصی دعوت دی، سابق مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، مولانا طاہر اشرفی اور مفتی کفایت اللہ نے بھی نہ صرف ملاقاتیں کیں بلکہ قیمتی تحائف بھی پیش کئے۔

حکمران طبقات کی اس طرح کی سرگرمیوں کے باعث ماضی کی طرح ایک اور جعل ساز کو سادہ لوح عوام کو لوٹنے کا لائسنس دیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں کے باعث وہ شخص شہرت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ تاہم جب لوگوں کو لوٹ کر بھاگ جائے گا تو اس لوٹ مار میں حکمرانوں کے وہ تمام نمائندے بھی برابر کے شریک ہونگے جو ایک جعل ساز کو عوام الناس پر مسلط کرنے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts