لاہور (جدوجہد رپورٹ) مودی حکومت نے صحافیوں کی ایگریڈیٹیشن کے حوالے سے ایک نئی پالیسی جاری کی ہے۔ پالیسی کے مطابق اگر کسی صحافی کا رویہ بھارت کی خودمختاری اور سالمیت کے منافی ہو یا اس کی تحریروں سے ملکی سکیورٹی، دیگر ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات، امن عامہ، اخلاقیات یا شائستگی کو نقصان پہنچتا ہو، یا وہ توہین عدالت، کسی کی توہین یا جرم کو بھڑکانے کا سبب بنتی ہوں، تو ایسے صحافی ایگریڈیٹیشن سے محروم کر دیئے جائیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے دس ایسے نکات بتائے ہیں، جن کی بنیاد پر صحافیوں کی ایکریڈیٹیشن معطل کی جا سکتی ہے۔ کسی صحافی کی ایکریڈیٹیشن صرف اس پر قابل سزا جرم کا الزام عائد کئے جانے پر بھی معطل کی جا سکے گی۔
بھارت میں حکومت کی طرف سے ایکریڈیٹڈ صحافیوں کو پریس انفارمیشن بیورو کارڈ (پی آئی بی کارڈ) جاری کیا جاتا ہے۔ کارڈ کی وجہ سے صحافیوں کو پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے میں آسانی ہوتی ہے اور وہ تمام سرکاری محکموں اوردفاتر تک بآسانی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
نئی پالیسی کے اجرا کے بعد اب پی آئی بی کارڈ کا حصول مشکل ہو جائیگا۔ اگر کارڈ حاصل کر لیا جائے تو پھر کسی بھی لمحے حکومت ایکریڈیٹیشن معطل کر کے صحافی کو کارڈ سے محروم کر سکے گی۔
کارڈ کے اجرا کیلئے ایک کمیٹی صحافیوں کے جملہ کوائف کا جائزہ لیتی ہے اور اس کے بعد پولیس کی خفیہ برانچ اس صحافی سے متعلق رپورٹ دیتی ہے۔ کمیٹی میں پہلے 12 سرکاری عہدیداران اور 12 صحافی اراکین کے طور پر موجود رہتے تھے۔ تاہم اب سرکاری عہدیداران کی تعداد بڑھا کر 18 کر دی گئی ہے، جبکہ صحافیوں کی تعداد کم کر کے 6 کر دی گئی ہے۔
صحافتی تنظیموں نے اس حکومتی فیصلے کو میڈیا کی آزادی پر ایک اور حملے سے تعبیر کرتے ہوئے اس پالیسی کو فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صحافتی تنظیموں نے نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔