لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بقا کیلئے زندگی یا موت کی کشمکش میں ہے، کیونکہ آب و ہوا کی افراتفری آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دنیا کے 20 امیر ترین ممالک کرۂ ارض کو زیادہ گرمی سے روکنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
’اے پی‘ کے مطابق انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ ہر وقت بڑھ رہی ہے، گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہر وقت بلند ہو رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ امیر ترقی یافتہ ممالک کے درمیان کوانٹم لیول سمجھوتہ کیا جائے، جو زیادہ گرمی بڑھانے والی گیسوں کا اخراج کرتے ہیں اور ابھرتی ہوئی معیشتیں اس کے نقصانات کے بدترین اثرات برداشت کرتی ہیں۔
انہوں نے موسمیاتی کانفرنس کی تیاری کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا میں ماحولیاتی تباہیوں کے بے پناہ اثرات کا وقت ہے۔ سیلاب نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈال دیا اور 500 سالوں میں یورپ کی شدید ترین گرمیوں سے لیکر فلپائن، کیوبا اور امریکی ریاست فلوریڈا کو تباہ کرنے والے طوفان اور ٹائفون اس کا اظہار ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ دنیا کی 20 معروف معیشتوں کے نام نہاد جی 20 گروپ کے وعدے بہت کم اور بہت دیر سے آ رہے ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ موجودہ وعدے اور پالیسی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے امکانات کے دروازے بھی بند کر رہے ہیں، 1.5 ڈگری کا ہدف تو ناممکن نظر آتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق امیر ملکوں، خاص طور پر امریکہ نے کوئلے، تیل اور قدرتی گیس کو جلانے سے گرمی بڑھانے والی کابن ڈائی آکسائیڈ کے اپنے حصہ سے کہیں زیادہ اخراج کیا ہے۔ پاکستان اور کیوبا جیسی غریب قوموں کو عالمی کاربن کے اخراج میں ان کے حصے سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
نقصانات کے بارے میں برسوں سے بات کی جاتی رہی ہے، لیکن امیر ملکوں نے ماضی کی موسمیاتی آفات، بالخصوص پاکستان میں آنے والے سیلاب کے ازالے کے بارے میں تفصیلات پر بات چیت کرنے سے اکثر انکار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک اہم موڑ پر پہنچ رہے ہیں، جہاں ترقی یافتہ ملکوں کو خالی وعدوں اور طویل بات چیت کے ساتھ کارروائی میں تاخیر کرنے پر جواب دہ ہونا چاہیے۔