خبریں/تبصرے

سونیا گاندھی کی جگہ ملکارجن کھرگے کانگریس کے صدر منتخب ہو گئے

لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارت کی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے بدھ کے روز سابق وزیر ملکارجن کھرگے کو پارٹی صدر منتخب کیا ہے۔ وہ گزشتہ 24 سال میں ایسے پہلے صدر ہیں جو گاندھی خاندان سے تعلق نہیں رکھتے۔ اس انتخاب کو نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے عروج کے دوران اپنے انتخابی زوال کو روکنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق 80 سالہ ملکارجن کھرگے کا مقابلہ ساتھی سیاستدان ششی تھرور سے تھا، جو اقوام متحدہ میں مواصلات اور پبلک انفارمیشن کے سابق انڈر سیکرٹری جنرل تھے۔

کانگریس کی قیادت کیلئے منتخب ہونے والے وہ پہلے دلت بھی ہیں، جنہیں بھارت کے امتیازی ذات پات کے نظام کے تحت ’اچھوت‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

کانگریس نے 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک بھارت پر حکومت کی، ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کا گاندھی خاندان سے تعلق تھا۔ نہرو کی بیٹی اندرا گاندھی بھی وزیر اعظم بنیں، 1984ء میں ان کے قتل کے بعد ان کے بیٹے راجیو گاندھی نے ان کی جانشینی کی۔ راجیو گاندھی کو 1991ء میں ایک تامل خودکش بمبار نے ہلاک کر دیا تھا۔

2014ء اور 2019ء میں بی جے پی سے پے درپے شکست کے بعد راجیو گاندھی کے بیٹے راہول گاندھی نے پارٹی صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور صدارت واپس اپنی اطالوی نژاد والدہ سونیا گاندھی کو سونپ دی تھی۔ سونیا گاندھی کے بیٹے راہول گاندھی کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے انہیں پہلی بار 1998ء میں پارٹی صدارت کیلئے مقرر کیا گیا تھا۔

پارٹی پارلیمنٹ کے 543 رکنی ایوان زیریں میں صرف 53 نشستوں پر سمٹ کر رہ گئی تھی، جبکہ بی جے پی نے 2019ء کے عام انتخابات میں 303 نشستیں حاصل کی تھیں۔

ملکارجن کھرگے ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں، وہ بھارت کی آزادی سے 5 سال پہلے پیدا ہوئے تھے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انہیں سونیا اور راہول دونوں کی حمایت حاصل ہے۔

تاہم اب انہیں 2024ء میں ہونے والے اگلے قومی انتخابات اور اگلے سال تین ریاستی انتخابات جیتنے کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ ان کی آبائی ریاست کرناٹک میں بھی آئندہ سال انتخابات ہو رہے ہیں، جہاں اپنی طویل سیاسی کیریئر کے دوران درجن بھر انتخابات میں حصہ لیا اور 11 میں کامیابی حاصل کی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts