پاکستان

عمران خان کی فوج مخالفت سے سویلین سپریمیسی کی جدوجہد آگے نہیں بڑھے گی

فاروق سلہریا

عمران خان کی وزارت عظمٰی سے برطرفی کے بعد وہ خود بھی ’خطر ناک‘ بننے کی کوشش کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے ٹرولز نے بھی فوج کے خلاف ایک بھرپور محاذ کھول رکھا ہے۔ اگر سوشل میڈیا پر براجمان ’دانشور‘ حضرات کے تجزیوں پر نظر دوڑائی جائے تو لگتا ہے فوج کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ پراپیگنڈہ جنگ کے نتیجے میں سویلین سپریمیسی قائم ہونے کا امکان روشن ہو رہا ہے۔

ایسا بالکل بھی نہیں۔ وجہ بہت سیدھی سی ہے: تحریک انصاف سویلین سپریمیسی اور جمہوریت پر یقین ہی نہیں رکھتی۔

۱۔ کئی دفعہ کہا جا چکا ہے کہ پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ نہیں کہ فوج سیاست میں کیوں ہے۔ اس کا مسئلہ یہ ہے کہ فوج اب اس کی سرپرستی نہیں کر رہی۔

۲۔ پی ٹی آئی ٹریڈ یونین، طلبہ یونین، آزاد میڈیا اور برادشت پر یقین نہیں رکھتی۔ مرکز میں اس کا تین سالہ دور حکومت ہو یا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اس کا ریکارڈ دیکھ لیا جائے…صاف پتہ چل جائے گا کہ یہ گروہ جمہوریت دشمن ہے۔ طلبہ، اساتذہ، صحافی، مزدور…جو ان کے ہاتھ چڑھا، اس پر انہوں نے لاٹھیاں برسائیں اور تشدد کیا۔ نہ طلبہ یونین پر پابندیاں ختم کیں، نہ بلدیاتی ادارے بننے دئیے، نہ ٹریڈ یونین کو کوئی سہولت فراہم کی۔ گراس روٹس جمہوریت کے بغیر لبرل طرز کی جمہوریت بھی پروان نہیں چڑھ سکتی۔ اس محاذ پر تحریک انصاف کی کارکردگی ثابت کرتی ہے کہ ان کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں۔

۳۔ یہ پارٹی خاندانی وراثت کی بجائے شخصیت پرستی یا پرسنیلیٹی کلٹ کے گرد تعمیر ہوئی ہے۔ ایسی جماعت کے اندر جمہوریت ہو ہی نہیں سکتی۔ جس جماعت کے اپنے اندر جمہوریت نہ ہو وہ عمومی جمہوریت یا سویلین سپریمیسی کی لڑائی بھی نہیں لڑ سکتی۔ اس کا اپنا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔

۴۔ پاکستان کی کوئی بڑی سیاسی جماعت سویلین سپریمیسی اور جمہوریت پر یقین نہیں رکھتی۔ یہ جماعتیں اپوزیشن میں آتے ہی جمہوریت کی چیمپین بننے لگتی ہیں۔ سال پہلے نواز شریف ووٹ کو عزت دلوا رہے تھے اور انہیں ہائبرڈ رجیم پر اعتراض تھا۔ آج ان کی اپنی جماعت ہائبرڈ رجیم کا حصہ ہے۔ پیپلز پارٹی کو بھی جب اقتدار سے باہر جانا پڑتا ہے تو اسے جمہوریت یاد آنے لگتی ہے۔ یہی قصہ پاکستان تحریک انصاف کا ہے۔ آج اقتدار کی راہ ہموار ہو جائے، عمران خان ایسا یو ٹرن لیں گے کہ فوج بھی شائد حیران رہ جائے۔

۵۔ یہ جماعت خواتین اور مذہبی اقلیتوں کی برابری پر یقین نہیں رکھتی۔ امتیازی قوانین کی حامی جماعت سویلین سپریمیسی نہیں لا سکتی۔

۶۔ اس جماعت کی سماجی بنیاد مڈل کلاس میں ہے۔ پاکستان کی موجودہ مڈل کلاس مذہبی جنونیت، فسطائی سوچ، نفرت، نیو لبرل آئیڈیالوجی اور کنویں کے مینڈک والے ویژن کا بد ترین امتزاج ہے۔ عمران خان نے اگر سویلین سپریمیسی کی سیاست کی تو ان کا ووٹ بینک ہی ختم ہو جائے گا۔

پاکستان میں سویلین سپریمیسی کا راستہ سوشلسٹ انقلاب سے ہو کر گزرتا ہے۔ یہ بورژوازی ملک میں کسی قسم کا ترقی پسندانہ کرادار ادا نہیں کر سکتی۔ سویلین سپریمیسی تو دور کی بات ہے۔

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔