دنیا

دنیا بھر کا بایاں بازو ایران میں بغاوت سے یکجہتی کرے: فورتھ انٹرنیشنل

مندرجہ ذیل بیان فورتھ انٹرنیشنل کی ایگزیکٹو بیورو نے 18 اکتوبر کو جاری کیا: مدیر

حکمران ٹولے کی پالیسیوں کے خلاف 16 ستمبر سے مظاہرے جاری ہیں جن کی وجہ سے ایران اس وقت شدید بے چینی کا شکار ہے۔ یہ مظاہرے ژینا (مہسا) امینی کی ’اخلاقی پولیس‘کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔ یہ کہ مظاہرے پورے ملک میں پھیل گئے ہیں اور آبادی کی ہر پرت اس میں حصہ لے رہی ہے، اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عوام موجودہ رجیم سے شدید نالاں ہیں اور بات محض عورتوں کے لباس کی نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال کی وجہ وہ سماجی حالات بھی ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے خراب سے خراب تر ہو رہے ہیں۔

2009ء میں اٹھنے والی بغاوت جو انتخابی دھاندلی کے خلاف شروع ہوئی تھی، یا 2019ء میں پیٹرول کی قیمتوں کے خلاف چلنے والی تحریک کے برعکس موجودہ بغاوت کا مرکزی نعرہ ہے: مرگ بر اسلامی جمہوریہ۔ مہینہ گزر گیا ہے مگر بغاوت پھیلتی جا رہی ہے۔

گذشتہ دہائیوں کی نسبت، عام لوگوں کی زندگی پہلے سے کہیں مشکل ہو گئی ہے۔ آدھی آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے اور اکثریت بمشکل گزارا کر پا رہی ہے۔ صحت کی سہولتیں پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہیں۔ ماحولیاتی تباہی بھی بے انتہا ہوئی ہے۔ پانی کی قلت ہے۔ جنگل کم ہوا ہے۔ صحرا پھیل رہے ہیں۔ ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے دیہی آبادی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ شہروں میں ہوا اور پانی آلودگی سے بھرے ہیں۔

یہ بات انتہائی حوصلہ افزا اور منفرد ہے کہ موجودہ بغاوت کی قیادت نوجوان خواتین کر رہی ہیں۔ ان میں سکول کی طالبات بھی شامل ہیں۔ خواتین پر مبنی قیادت اس بات کا اظہار بھی ہے کہ ایران میں خواتین کی جدوجہد اور تحریکیں 1979ء کے انقلاب سے پہلے سے چل رہی ہیں۔ اس تحریک کی عوامی حمایت کی وجہ ملاوں کے بدعنوان ٹولے سے شدید نفرت ہے جس کے چنگل میں یہ ملک ہے۔ یہ ٹولہ لوٹ لوٹ کر ارب کھرب پتی ہو گیا ہے۔

شدید ریاستی جبر کے با وجود، یہ تحریک اس قدر وسیع ہے اور اتنے لمبے عرصے سے چل رہی ہے، جواس بات کی غمازی کرتی ہے کہ نوجوان نسل میں شدید غصہ ہے۔ طلبہ کی ایک بڑی تعداد ایک مختلف طرح کی زندگی گزارنے کی خواہش لئے اپنے پر لگی پابندیوں کے خلاف مزاحمت کر نے سڑکوں پر نکل پڑے ہیں۔

اس لہر کی دوسری خاصیت یہ ہے کہ یہ تحریک ژینا (مہسا) امینی کے آبائی شہر سے شروع ہوئی مگر کردستان سے نکل کر پورے ملک میں پھیل گئی۔ یہی وجہ ہے کہ کرد زبان کا نعرہ ’زن ژیان آزادی‘فارسی میں ترجمہ ہو کر (زن، زندگی، آزادی) پورے ملک میں گونجنے لگا۔ کردستان میں حق خود ارادی اور ملائیت کے خلاف مزاحمت کی ایک زبردست روایت موجود رہی ہے۔ نئی بات یہ ہے کہ بلوچستان میں بھی زبردست مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ بلوچستان میں پورے ایران کی نسبت زیادہ غربت اور سماجی جبر ہے۔ مثال کے طور پر،اس جبر کا ایک اظہار 7 اکتوبر کو سامنے آیا جب صوبائی دارلحکومت زاہدان میں ایک مظاہرے پر فائرنگ کر کے سو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

تیسری خاصیت بھی انتہائی توجہ طلب ہے: کچھ ہفتوں سے سیاسی ہڑتال کی کال دی جا رہی ہے۔ بائیں بازو کی تنظیموں اور مزدور تنظیموں کی جبری تباہی کے بعد، ایسا 35 سال میں پہلی دفعہ ہو رہا ہے۔ تیل کی صنعت میں مزدور خوزستان کے مقام پر، ہفتے بھر کی، پہلی پہلی ہڑتال کر بھی چکے ہیں۔ اس ہڑتال نے 1979ء کی یادیں تازہ کر دیں۔ اس وقت بھی تیل کے مزدوروں نے ہڑتال کی جس کے بعد عام ہڑتال ہوئی۔ یاد رہے اس وقت آزاد ٹریڈ یونینز کی ساری قیادت پابند ِسلاسل ہے۔

ایران کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کریں، جہاں انہیں پورے جمہوری حقوق حاصل ہوں، صنفی برابری ہو، مذہبی آزادی اور سیکولرزم ہو، تمام اقلیتوں کو حقوق حاصل ہوں اور سماجی و معاشی انصاف کے لئے جدوجہد کی جا سکے۔

اس لئے ہمارا مطالبہ ہے:

جمہوری اور انفرادی آزادیاں، بالخصوص خواتین کی آزادیاں، سلب کرنے والے پولیس اور ملیشیاز کے خلاف، عالمی سطح پر تما م ترقی پسند اور بائیں بازو کی قوتیں، ایران میں مذہبی آمریت کے خلاف جاری احتجاج اور بغاوت کی حمایت کریں۔

اس تحریک کو سیاسی و اخلاقی مدد دینے کے لئے ٹریڈ یونینز، طلبہ تنظیمیں، خواتین تنظیمیں، عالمی یکجہتی کی علامت کے طور پر، پیغامات ارسال کریں۔ ہم ٹریڈ یونینز سے کہیں گے کہ وہ ایران میں ٹریڈ یونینز سے رابطہ کریں اور اس بابت بحث کریں کہ عملی یکجہتی کے طور پر کیا کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح یونیورسٹیاں ایران میں یونیورسٹیوں سے رابطے کر کے وہاں کے طلبہ کی حفاظت کا مطالبہ کریں۔ اسی طرح طلبہ اور خواتین کی تنظیمیں ایران کے طلبہ اور خوتین سے رابطے پیدا کریں۔

جلا وطنی میں موجود ترقی پسند ایرانی کمیونٹی کی اپیل پر تحریک کے ساتھ یکجہتی کے لئے ہونے والے مظاہروں میں شامل ہوں۔ یہ انتہائی اہم ہے۔

ایران میں ہر طرح کا جبر ختم کیا جائے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کام کرنے دیا جائے تا کہ وہ ریاست کی طرف سے ہونے والے جرائم کی تفتیش کر سکیں۔

ایران میں جبر سے فرار ہونے والے ستم کا شکار خواتین، لڑکیوں اور ایل جی بی ٹی افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے فراہم کئے جائیں۔

زن زندگی آزادی

زن ژیان آزادی

Roznama Jeddojehad
+ posts