خبریں/تبصرے

کرو کج جبیں پہ سر کفن…

لاہور (فاروق سلہریا) ایران میں تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ دنیا کا پہلا عورت انقلاب کروٹ لے رہا ہے۔ انقلاب کے دوران پسے ہوئے، دھتکارے ہوئے عوام کی انقلابی تخلیقی صلاحیتیں اگر عروج پر ہوتی ہیں تو مزاحمت کی بھی نئی نئی شکلیں سامنے آتی ہیں۔ اگر یونیورسٹی کے طلبا و طالبات نے لنچ بریک کو مزاحمت بنا دیا ہے (ریاستی پابندی کے برخلاف نوجوان مر و خواتین مل کر لنچ کرتے ہیں) تو ایسے میں ایرانی آیت اللہ حضرات کو سمجھ نہیں آ رہی کہ مزید قتل و خون جاری رکھیں یا ظلم کا کوئی نیا طریقہ ڈھونڈیں کیونکہ ملاوں کی گولیوں سے شہید ہونے والے ہر مرد اور عورت کا چالیسواں ایک عظیم مزاحمتی جلسے میں بدل جاتا ہے۔

اور تو اور، ایران کے بہادر عوام نے قبر کے کتبے بھی مزاحمت میں بدل دئیے ہیں۔ ذرا مندرجہ بالا قبر پر نصب کتبے پر نظر دوڑائیں۔ شہید ہونے والے ایک نوجوان جواد حیدری کی قبر پر نصب پتھر پر پرندے اگر آزادی کی علامت ہیں تو قبر پر نصب اس پتھر پر ”زن زندگی آزادی“ کا نعرہ خطاطی کی شکل میں ہمیشہ مذہبی آمریت کا منہ چڑاتا رہے گا۔ پاکستان کی طرح ایران میں بھی عمومی طور پر کتبے پر مرحوم کے والد کا نام لکھا جاتا ہے لیکن جواد کے کتبے پر اس کے والد علی پناہ کے علاوہ اس کی والدہ ثریا کا نام بھی درج ہے۔ فیض احمد فیض نے جو کہا تھاجواد حیدری نے کر دکھایا:

کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتل کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا

 

 

Roznama Jeddojehad
+ posts