خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل، حکمران تحریک انصاف کو شکست

مظفر آباد (حارث قدیر) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلہ کے نتائج کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔ تاہم پیر کی شب 11 بجے تک بھی الیکشن کمیشن مکمل نتائج جاری کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ انتخابات کے پہلے مرحلے میں حکمران تحریک انصاف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں اور آزاد امیدواران نے اکثریتی نشستیں اپنے نام کی ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے گزشتہ شب تک جاری کردہ حتمی نتائج کے مطابق مظفر آباد ڈویژن کے تینوں اضلاع نیلم ویلی، جہلم ویلی اور مظفرآباد کی کل 74 ضلع کونسل کی نشستوں میں سے 73 کے نتائج جاری ہوئے ہیں اور ایک ضلع کونسل کی نشست کا نتیجہ روک دیا گیا ہے۔ حکمران تحریک انصاف سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے اور 26 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی 18 نشستوں کیساتھ دوسرے، آزاد امیدواران 16 نشستوں کے ساتھ تیسرے، مسلم لیگ ن 9 نشستوں کے ساتھ چوتھے، مسلم کانفرنس 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں اور جموں کشمیر پیپلزپارٹی ایک نشست کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہی ہے۔ یوں مجموعی طور 3 میں سے 44 نشستوں پر حکمران جماعت اور اس کی اتحادی مسلم کانفرنس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم نیلم ویلی اور جہلم ویلی میں حکمران جماعت ضلع کونسل کے چیئرمین بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ سب سے بڑی 41 نشستوں کی حامل مظفرآباد کی ضلع کونسل میں اپوزیشن اتحاد چیئرمین بنانے میں کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

دارالحکومت مظفر آباد کی میئر شپ بھی حکمران جماعت کے ہاتھ نہیں آسکی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی 36 نشستوں میں سے مسلم لیگ ن 12 پر کامیابی حاصل کر کے پہلے، حکمران تحریک انصاف 8 نشستوں کیساتھ دوسرے، پیپلزپارٹی کو 7 نشستیں ملیں اور 7 ہی آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، مسلم کانفرنس 1 ہی نشست حاصل کر سکیں۔ اس طرح میونسپل کارپوریشن میں حکمران تحریک انصاف اور اسکی اتحاد مسلم کانفرنس کو 26 نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں با آسانی میئر کارپوریشن بنانے میں کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔

دیہی کونسلوں کی کل 535 نشستوں میں سے 451 کا ہی حتمی نتیجہ جاری کیا جا سکا ہے، جہاں آزاد امیدوار سب سے زیادہ کامیاب ہوئے ہیں۔ 157 نشستوں پر آزاد امیدوار، دوسرے نمبر پر 111 نشستیں پیپلز پارٹی نے حاصل کیں، حکمران تحریک انصاف 89، مسلم لیگ ن 76، مسلم کانفرنس 17، تحریک لبیک 1 نشست حاصل کر سکی۔

ڈویژن میں موجود تین میونسپل کمیٹیوں کی 10 نشستوں میں سے 8 کے نتائج جاری ہو سکے۔ پیپلز پارٹی 4 نشستیں جیت کر پہلے، تحریک انصاف 3 کے ساتھ دوسرے اور مسلم لیگ ن 1 نشست کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ ٹاؤن کمیٹیوں کی 14 نشستوں میں سے 10 نشستوں کے نتائج پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو چار چار نشستیں ملیں، پیپلزپارٹی 2 نشستیں حاصل کر سکی۔

روایتی سیاسی قیادتوں کے خدشات کے مطابق آزاد امیدواران کی ایک بڑی تعداد انتخابات میں کامیاب ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اسی طرح جو امیدواران لوکل کونسلوں اور شہری کونسلوں میں سیاسی جماعتوں کے ٹکٹوں پر بھی کامیاب ہوئے ہیں، ان میں سے بھی ایک بڑی تعداد ایسی ہے، جنہیں انتخابات سے چند روز قبل پارٹیوں میں شامل کیا گیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہو کر سامنے آنے والی نئی سیاسی لاٹ دہائیوں سے حکمرانی کرنے والی سیاسی قیادتوں کیلئے مشکلات کا نیا پیغام ثابت ہو رہی ہے۔

حکمران تحریک انصاف کی حکومت کو ابھی ڈیڑھ سال بھی مکمل نہیں ہوا اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے حکمران جماعت کی مقبولیت کی قلعی بھی کھول دی ہے۔ حکمران جماعت کو بھی ٹکٹ تقسیم کرنے کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ مقبولیت والے امیدواروں کی تلاش میں قوم پرست رہنماؤں کو پارٹی ٹکٹ دینے، قوم پرست رہنماؤں کی حمایت کرنے کے علاوہ دریا بچاؤ تحریک سے تعلق رکھنے والے افراد کو پارٹی ٹکٹ دیکر راتوں رات پارٹی میں شامل کرنے کا داؤ بھی حکمران جماعت کو دارالحکومت کی میونسپل کارپوریشن میں شکست سے نہیں بچا سکا ہے۔

بلدیاتی انتخابات کے ابھی دو مرحلے باقی ہیں۔ پونچھ ڈویژن میں 3 دسمبر کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جبکہ میرپور ڈویژن میں 8 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ سیاسی بلوغت اور ترقی پسند سیاست کا گڑھ سمجھے جانے والا پونچھ ڈویژن وزیر اعظم کا آبائی ڈویژن بھی ہے۔ پونچھ ڈویژن کے نتائج اس خطے میں اقتدار کی سیاست کی نئی راہیں متعین کرنے کا موجب بن سکتے ہیں۔

مظفر آباد ڈویژن میں سامنے آنے والے انتخابی نتائج دیگر دو ڈویژنوں پر بھی کسی نہ کسی سطح پر اثر انداز ہوتے ہوئے نظر آئیں گے۔ آزاد امیدواران کی بڑی تعداد میں کامیابی جہاں روایتی سیاسی جماعتوں اور قیادتوں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، وہیں دیگر دو مراحل میں رائے دہندگان اور امیدواران کے حوصلے بھی مزید بلند ہو رہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں بھی پہلے مرحلے کے نتائج کو دیگر دو ڈیژنوں میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کریں گی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts