لاہور (جدوجہد رپورٹ) سعودی عرب کے مقتول صحافی جمال خاشوقجی کی منگیتر خدیجہ چنگیز نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جمال خاشوقجی کے قتل کے الزام میں فوری طور پر سزا دی جائے۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جمال خاشوقجی کے قتل کی منظوری دی تھی۔
سعودی نژاد امریکی شہری جمال خاشوقجی امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کے مستقل لکھاری تھے، وہ سعودی پالیسیوں کے شدید ناقد سمجھے جاتے تھے، انہیں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی ولی عہد کی خصوصی ٹیم نے تشدد کے بعد ہلاک کر دیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق جمعہ کے روز امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس قتل کی منظوری دی اور امریکہ نے اس قتل میں ملوث افراد میں سے کچھ پر پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں لیکن محمد بن سلمان پر پابندیاں عائد نہیں کی گئیں۔ سعودی حکومت نے محمد بن سلمان کے اس قتل میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور امریکی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔
خدیجہ چنگیز نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ”یہ ضروری ہے کہ ولی عہد، جس نے ایک بے قصور اور بے گناہ شخص کے بہیمانہ قتل کا حکم دیا تھا، کو بلا تاخیر سزا دی جائے۔ اگر ولی عہد شہزادے کو سزا نہیں دی گئی تو وہ ہمیشہ کے لیے ہم سب کو خطرے میں ڈالے گا اور انسانیت پر بدنما دھبہ بن کر رہے گا۔“
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا کہ ”ضروری ہے کہ تمام عالمی رہنما اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا وہ محمد بن سلمان سے مصافحہ کرنے کے لیے تیار ہیں؟“
امریکہ نے جمعہ کے روز خاشوقجی کے قتل میں ملوث سمجھے جانے والے سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور کچھ کے امریکہ میں موجود اثاثے بھی منجمد کر دیئے گئے ہیں۔
محمد بن سلمان پر پابندیاں عائد نہ کئے جانے پر تنقیدی سوالات کے جواب میں امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ پیر کے روز اس بارے میں اعلان کریں گے لیکن انہوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں (تا دم تحریر اعلان سامنے نہیں آیا تھا)۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کوئی نئے اقدامات متوقع نہیں ہیں۔