خبریں/تبصرے

ریکوڈک: چلی کی فرم کو 900 ملین ڈالر ادائیگی کی منظوری

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے گزشتہ ہفتے 6.5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے تصفیے کے معاہدے کی توثیق کے بعد حکومت نے اتوار کو چلی کی فرم اینٹوفاگاسٹا کو ریکوڈک پراجیکٹ سے باہر نکلنے کیلئے 6 سال میں 900 ملین ڈالر سے زائد کی ادائیگی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

’ڈان‘ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کیلئے سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی جانب سے تقریباً 1.91 ارب ڈالر کے شیئر ہولڈرز کی فنانسنگ کو بھی گرین سگنل دے دیا ہے۔

یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے خصوصی اجلاس میں کئے گئے ہیں، جس میں 10 ارب ڈالر کے عالمی ثالثی ایوارڈ سے بچنے کیلئے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کی ڈیڈ لائن کو پورا کیا گیا۔ سیٹلمنٹ ڈیل کے تحت معاہدوں پر 15 دسمبر تک دستخط کئے جانے ہیں۔

معاہدے کے تحت حکومت اور اس کے اداروں (او جی ڈی سی ایل، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) نے پہلے ہی 900 ملین ڈالر ایک ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کروائے ہیں، تاکہ سود کے ساتھ 6 سال کے اندرچلی کی فرہم کو پراجیکٹ سے باہر نکلنے کیلئے ادائیگیاں کی جا سکیں۔

ان اداروں کو ری اسٹرکچرڈ پراجیکٹ میں ایکویٹی سرمایہ کاری کے طور پر تقریباً 4.3 ارب ڈالر کے مساوی فنڈز کا بندوبست کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس منصوبے کو اب بیرک ریکوڈک ہولڈنگز لمیٹڈ کا نام دیا گیا ہے، جسے کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن مائننگ کمپنی چلائے گی۔

اجلاس کے بعد ایک اعلان میں کہا گیا کہ ”ای سی سی نے ریکوڈک پراجیکٹ سے متعلق دو اہم ایجنڈا آئٹمز پر غور کیا اور ان کی منظوری دی۔ اس طرح ریکوڈک پراجیکٹ کے جلد آغاز کی راہ ہموار ہوئی۔“

مزید کہا گیا کہ حکومت کے متعلقہ ڈویژنوں اور ایس او ایز کو اس طرح سے کام کرنا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایس او ایز کی طرف سے ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم ریکوڈک مائننگ کمپنی لمیٹڈ کے حصص کی خریداری کیلئے زیر غور رہے۔

ڈان کے ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے ای سی سی کو بتایا کہ سیٹلمنٹ ڈیل کے تحت 15 دسمبر تک دستخط کئے جانے والے یقینی معاہدوں کے مطابق سرکاری اداروں کے سپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کا حصہ، یعنی پاکستان منرلز لمیٹڈ اور حکومت بلوچستان کا حصہ ری سٹرکچرڈ منصوبے میں فنڈنگ کی ذمہ داری کیلئے بالترتیب 1.19 ارب ڈالر اور 717 ملین ڈالر افراط زر کیلئے ایڈجسٹ کئے جانے والے 4.297 ارب ڈالر میں سے ہیں۔

یہ فنڈنگ 6 سالوں میں درکار ہے، اس سال تقریباً 11 ملین ڈالر سے شروع ہر کر 2026-27ء کے مالی سال میں بتدریج 730 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

50 فیصد تک پراجیکٹ فنانسنگ کی صورت میں مذکورہ بالا ایکویٹی شراکت ایس او ایز ایس پی وی کیلئے 597 ملین ڈالر اور صوبے کیلئے 359 ملین ڈالر تک آ سکتی ہے، جس کی فنانسنگ کا انتظام بھی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

اس طرح ای سی سی نے وزارت خزانہ کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ قرض کی مالی اعانت بڑھانے کیلئے باہمی متفقہ مالیاتی ادارے یا کثیر جہتی ترقیاتی قرض دہندہ سے گارنٹی جاری کرنے کا عمل شروع کرے۔

پٹرولیم ڈویژن نے ریکوڈک پراجیکٹ تنازعات کے تصفیے کے سلسلے میں ایسکرو اکاؤنٹ (900 ملین ڈالر) میں رکھی گئی رقم پر جمع شدہ سود کی منظوری کیلئے ایک سمری بھی پیش کی۔

پٹرولیم ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومتوں نے ٹیتھیان کاپر کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ (جو کہ بیرک گولڈ اور اینٹوفاگاسٹا کا کنسورشیم ہے) کے ساتھ ضلع چاغی میں تانبے اور سونے کی کان کنی کے منصوبے ریکوڈک پر اپنے دیرینہ تنازعہ کا کا تصفیہ کیا ہے۔

تصفیہ کی شرائط کے مطابق وفاقی حکومت اور اینٹو فاگاسٹا کی ذمہ داریاں ختم کرنی ہیں۔ شرائط کی روشنی میں ای سی سی نے فنانس ڈویژن کو جی ایچ پی ایل، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو 22.72 ملین ڈالر کی مجموعی سود کی رقم جمع کروانے کی اجازت دی ہے۔

فنانس ڈویژن کو بلوچستان حکومت کے حصے کیلئے 8.52 ملین ڈالر کے سود کا بندوبست کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے، جو پہلے ہی نیشنل بینک سے جی ایچ پی ایل کی جانب سے حکومت پاکستان کی گارنٹی کے ساتھ اٹھائے گئے 65 ارب روپے کے قرض سے ہے۔

ری سٹرکچرڈ منصوبے کے تحت ریکوڈک پروجیکٹ کی قیادت اب بیرک گولڈ کارپوریشن کرے گی، جس میں آپریٹر شپ کے ساتھ 50 فیصد شیئر ہولڈنگ ہو گی۔ باقی 50 فیصد شیئر ہولڈنگ میں سے بلوچستان 25 فیصد حصہ رکھے گا، جس میں 10 فیصد براۂ راست حصہ اور 15 فیصد بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ کے ذریعے ہو گا، جس کی ادائیگی وفاقی حکومت کی طرف سے کیپٹل اور آپریشنل اخراجات کے ساتھ کی جائیگی۔ باقی 25 فیصد شیئر ہولڈنگ او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل کی مساوی شراکت کے ساتھ ہو گی۔

جمعہ کو سپریم کورٹ نے اس موضوع پر صدارتی ریفرنس پر رضا مندی دی اور ثالثی جرمانے سے بچنے کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کان کنی کی فرموں کے ساتھ کئے گئے تازہ ریکوڈک تصفیے کے معاہدے پر عملدرآمد کیلئے منظوری دی تھی۔

پاکستان کو پہلے ہی انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس کی طرف سے ایک منفی ثالثی ایوارڈ دیا جا چکا تھا اور وہ انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس سے اسی طرح کے ایوارڈ کی توقع کر رہا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts