خبریں/تبصرے

اٹلی: تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے پاکستانیوں سمیت کم از کم 60 ہلاک

لاہور (جدوجہد رپورٹ) اٹلی کے ساحلی شہر کلابریا کے جنوبی علاقے کروٹون میں تارکین وطن اور مہاجرین کو لے جانے والی کشتی ڈوبنے سے بچوں سمیت کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

’رائٹرز‘ کے مطابق یہ بحری جہاز کئی روز قبل ترکی سے افغانستان، ایران، پاکستان اور کئی دیگر ملکوں کے تارکین وطن کے ساتھ روانہ ہوا تھا اور اتوار کو طوفانی موسم میں کلابریا کے مشرقی ساحل پر واقع ساحلی تفریحی مقام کے قریب الٹ کر تباہ ہو گیا۔

صوبائی حکومت کے ایک اہلکار کے مطابق ابتدائی طور پر مرنے والوں کی تعداد 60 ہے، 81 لوگ زندہ بچ گئے ہیں، جن میں سے 20 ہسپتال میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔

کسٹم پولیس کے مطابق زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک کو تارکین وطن کی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، بچوں کی ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال دستیاب نہیں ہو سکی ہے۔

بحریہ جہاز تین یا چار روز قبل مشرقی ترکی میں ازمیر سے روانہ ہوا تھا۔ زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں 140 سے 150 کے قریب لوگ سوار تھے۔

پولیس کے مطابق زندہ بچ جانے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے تھا، کچھ کا تعلق پاکستان اور ایک جوڑے کا تعلق صومالیہ سے تھا۔ تاہم پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی قومیتوں کی شناخت مشکل تھی۔

اطالوی صدر کا کہنا تھا کہ ان میں سے بہت سے تارکین وطن افغانستان اور ایران سے آئے تھے، جو انتہائی مشکل حالات سے بھاگ رہے تھے۔

یہ سانحہ اٹلی کی سخت دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو بچانے کیلئے ایک متنازعہ قانون کو پارلیمنٹ کے ذریعے پیش کئے جانے کے چند روز بعد رونما ہوا ہے۔

یہ قانون ریسکیو جہازوں کو ایک وقت میں صرف ایک ریسکیو کوشش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس طرح وسطی بحیرۂ روم میں ڈوبنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خطرہ ہے۔

وزیر اعظم جارجیا میلونی کو گزشتہ ستمبر میں جزوی طور پر اطالوی ساحلوں تک پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے وعدے پر منتخب کیا گیا تھا۔

سمندری راستے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کیلئے اٹلی ایک اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے۔

2022ء میں وسطی بحیرہ روم کو عبورکرتے ہوئے کم از کم 2 ہزار 836 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ راستہ دنیامیں تارکین وطن کی کراسنگ کا سب سے خطرناک راستہ سمجھا جاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts