خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: وادی نیلم میں ’کے پی کے‘ پولیس کی فائرنگ، کم از کم 1 شہری ہلاک، 15 سے زائد زخمی

راولاکوٹ (جدوجہد رپورٹ) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے سیاحتی مقام وادی نیلم میں خیبرپختونخوا سے آئے سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے کم از کم 1 شہری ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی پولیس کے اہلکاروں کے شامل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

واقعہ کے بعد نیلم کے مختلف مقامات احتجاج کا سلسلہ شروع ہے، مظاہرین نے جگہ جگہ سے شاہراہ نیلم کو بند کر دیا ہے، علاقے میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز شاردہ کے مقام پر اس وقت پیش آیا جب سکیورٹی اہلکاروں نے اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کیلئے ایک گاڑی کو مبینہ طور پر زبردستی لے جانے کیلئے گاڑی میں سوار مسافروں کو اتارنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اسی دوران مقامی پولیس اہلکاران اور ایف سی اہلکاروں کے درمیان تصادم ہوا اور مبینہ طور پر ایف سی اہلکاروں نے مقامی پولیس اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کی زد میں آکر کم از کم 1 شہری کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ نیلم پولیس اہلکاران سمیت 15 سے زائد افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔

موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے مقامی صحافیوں اور انتظامیہ سے رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔ تاہم ایک سرکاری اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پربتایا ہے کہ وادی نیلم میں امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کیلئے فوج کو طلب کر لیا گیا ہے جبکہ ایف سی اہلکاروں کو سرکاری بسوں میں سوار کر کے علاقے سے نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پولیس، شاردہ پولیس اور مقامی لوگوں کے مابین بس کی بکنگ پر تنازعہ ہوا، جس دوران کے پی کے پولیس اہلکار نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کی زد میں آکر ایک مقامی نوجوان عتیق الرحمان ولد امداد شاہ سکنہ شاردہ کی موت واقع ہوگئی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نوجوان کے ورثا کی مدعیت میں فائرنگ کرنے والے اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اہلکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ورثا کو انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔ بیان کے مطابق احتجاج ختم ہو گیا ہے اور مظاہرین منتشر ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخواسمیت پاکستان کے دیگر صوبوں سے 32 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں عام انتخابات کے دوران سکیورٹی کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے منگوائے گئے تھے۔ پاکستان کے مختلف صوبوں سے آنے والے سکیورٹی اہلکاروں اور جموں کشمیر کے مختلف اضلاع کے شہریوں کے مابین انتخابات کے انعقاد سے دو دن قبل بھی متعدد واقعات پیش آئے۔ مظفرآباد میں شہریوں کو بندوق کی نوک پر گاڑی سے اتارنے کی کوشش پر احتجاج ہوا، راولاکوٹ میں ایک ہوٹل پر کھانے کے بل کی وجہ سے تنازعہ پر ہوٹل کا سامان توڑا گیا، بعد ازاں احتجاج کرنے والے شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہجیرہ میں ایک ٹیکسی ڈرائیورکو سکیورٹی اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف شہریوں نے کئی گھنٹوں تک ٹریفک کا سلسل معطل رکھا۔ ضلع حویلی میں ایک باربر کواسکی دکان سے زبردستی لے جانے کی کوشش پر احتجاج کیاگیا۔

متعدد دیگر واقعات بھی پیش آئے اور شہریوں نے احتجاج بھی کیا لیکن کسی بھی سکیورٹی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts