لاہور(جدوجہد رپورٹ) میانمار میں سائبر فراڈ ے غیر قانونی مراکز میں 10ہزار سے زائد مختلف قومیتوں کے افراد جبری طور پر کام کرنے پر مجبور کیے گئے ہیں۔ ان افراد کو میانمار کی ملیشیا ایک بڑے کریک ڈاؤن کے بعد تھائی لینڈ بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق میانمار کے سرحدی علاقوں میں سائبر فراڈ کے مراکز میں اضافہ ہوا ہے۔ ان مراکز میں ایسے غیر ملکی لوگ کام کرنے پر مجبور ہیں، جنہیں اکثر انسانی سمگلنگ کے ذریعے یہاں لایا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کاروبار کی مالیت اربوں ڈالر ہے۔
میانمار کی بارڈر گارڈ فورس نے تقریباً10ہزار لوگوں کی فہرست تیار کی ہے، جنہیں تھائی لینڈ منتقل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ درجنوں افراد کو پہلے ہی تھائی لینڈ منتقل کیا جا چکا ہے۔ ملک بدری کا یہ سلسلہ یومیہ 500افراد کے گروپوں کی شکل میں کئی روز تک جاری رہے گا۔
تھائی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ کے صوبے ٹاک میں سرحدی سکیورٹی کی ذمہ دار ملٹری ٹاسک فورس نے بارڈر گارڈ فورس کے ساتھ مل کر 7ہزار کارکنوں کو سائبر فراڈ کے لیے استعمال ہونے والے کمپاؤنڈز سے نکالنے کے لیے کام کیا ہے۔
سائبر فراڈ میں ملوث یہ گروہ اکثر دنیا بھر سے لوگوں کو زیادہ تنخواہوں والی ملازمتوں کا لالچ دے کر تھائی لینڈ بلاتے ہیں اور وہاں سے میانمار کی سرحدی ریاستوں میں انہیں سمگل کر کے آن لائن دھوکہ دہی کرنے والے کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان سمگل کیے گئے افراد کو سخت سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔