لاہور (جدوجہد رپورٹ) جرمن ایم ای پی ہانا نوئمن نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی انخلا سے قبل افغانستان میں 2800 کے قریب خواتین افغان میڈیا میں کام کر رہی تھیں، تاہم اب ان میں سے صرف 250 ہیں جو روزگار کے ساتھ منسلک ہیں۔
انہوں نے افغانستان کا سفر کیا اور طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے جدوجہد کرنے والی خواتین سے ملاقات کی۔ ’بی بی سی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بہت سی خواتین نے افغانستان چھوڑ دیا ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت ساری افغان خواتین سے بات کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ’جب وہ مجھ سے بات کر رہی تھیں تو انہوں نے اپنے چہرے مکمل ڈھانپے ہوئے تھے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ کن حالات میں زندہ ہیں۔‘