خبریں/تبصرے

پی ڈی ایم حکومت نے 15 ماہ میں 18.5 ہزار ارب روپے قرض لیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) پی ڈی ایم حکومت نے 15 ماہ میں پاکستان کے عوامی قرضوں میں 18.5 ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ یہ قرض تحریک انصاف کے اپنے تین سالوں میں لئے گئے قرض سے بھی زیادہ ہے۔

’ٹربیون‘ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماہانہ قرض بلیٹن کے مطابق مجموعی عوامی قرض مارچ 2022ء میں 44.4 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر مالی سال 2022-23ء کے اختتام تک 62.9 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ محض 15 ماہ کی مدت میں قرضے میں 41.7 فیصد کی رفتار سے اضافہ ہوا، کیونکہ اس پر قابو پانے کیلئے کوئی قابل اعتماد حکمت عملی نہ تھی۔ پی ڈی ایم حکومت کے ایک سال اور تین ماہ کے دوران 18 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

پاکستان پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے 2008ء سے 2018ء تک قرضوں کے ذخیرے میں 18 ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا، جبکہ عمران خان کی حکومت نے اگست 2018ء سے مارچ 2022ء تک مزید 18 ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا۔ اب پی ڈی ایم حکومت نے صرف 15 ماہ میں 18.5 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔

یکم ستمبر 2018ء سے مارچ 2022ء کے آخر تک پی ٹی آئی حکومت نے اوسطاً 14.5 ارب روپے یومیہ عوامی قرضہ میں اضافہ کیا، جو کہ مسلم لیگ ن کے دور میں یومیہ 5.6 ارب روپے کے اوسط اضافے سے دو گنا ہے۔

اب پی ڈی ایم حکومت نے روزانہ اوسطاً 41 ارب روپے قرض کے ذخیرے میں شامل کئے ہیں۔ جب پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی تو کل سرکاری قرضہ 44.4 ہزار ارب روپے تھا، جو جی ڈی پی کے 83.5 فیصد کے برابر تھا۔ وفاقی حکومت کا کل ملکی قرضہ گزشتہ 15 ماہ میں بڑھ کر 38.8 ہزار ارب روپے ہو گیا، جو کہ 10.8 ہزار ارب یا 38 فیصد کا اضافہ ہے۔ عمران خان نے حکومت چھوڑی تو ملکی قرضہ 28 ہزار ارب روپے تھا۔

وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ 15 ماہ میں 48 فیصد کی تشویشناک رفتار سے بڑھ کر 22 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔ بیرونی قرضوں میں 7.1 ہزار ارب روپے کا خالص اضافہ ہوا، جس کی بڑی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی تھی۔ مارچ 2022ء کے آخر میں آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کو چھوڑ کر بیرونی قرضہ 14.9 ہزار ارب روپے تھا۔

مارچ 2022ء میں ڈالر کی قمت 183.5 روپے تھی، جو صرف 15 ماہ کے عرصہ میں 103 روپے یا 56 فیصد کمی سے 286 روپے تک ہو گئی۔ بدھ کو روپیہ مزید گر کر 295 روپے پر آ گیا۔

پاکستان کے کل قرضے اور واجبات اب بڑھ کر 77.1 ہزار ارب روپے یا قومی معیشت کے حجم کے 91.1 فیصد کے برابر ہو چکے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کیلئے 50 فیصد سے زیادہ کوئی بھی تناسب غیر پائیدار ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts