لاہور(جدوجہد رپورٹ)اقوام متحدہ نے پیرکو کہا کہ جنوبی ایشیا میں زیادہ بچے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پانی کی شدید قلت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں کسی بھی جگہ سے زیادہ بدتر ہو گئی ہے۔
2022تک 739ملین بچوں کو پانی کی زیادہ یا انتہائی زیادہ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ زیادہ تر کم اور درمیانی آمدنی والے ملکوں میں 436ملین بچے ایسے علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں پانی کے زیادہ یا انتہائی زیادہ خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی انتہائی کمی 5سال سے کم عمر کے بچوں میں قابل علاج بیماریوں سے ہونے والی امواد کا ایک اہم سبب ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیاء کے ممالک ہیں۔
جنوبی ایشیا کا 8ملکوں والا خطہ دنیا کے ایک چوتھائی سے زیادہ بچوں کا گھر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پانی کی کمی کا ایک اہم محرک ہے، جس سے 2050تک مزید35ملین بچے پانی کے دباؤ کا شکار ہو جائیں گے اور ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق ان حالات میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچانے کیلئے پینے کے صاف پانی اور صفائی کی خدمات میں سرمایہ کاری دفاعی کی ایک ضروری پہلی لائن ہے۔
گزشتہ سال جنوبی ایشیا میں 45ملین بچوں کو پینے کے پانی کی بنیادی خدمات تک رسائی حاصل نہیں تھی، جو کہ کسی بھی دوسرے خطے سے زیادہ ہے۔ تاہم یونیسف نے کہا کہ خدمات تیزی سے پھیل رہی ہیں اور یہ تعداد2030تک آدھی رہ جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے پیچھے مشرقی اور جنوبی افریقہ تھا، جہاں 130ملین بچوں کو پانی کی شدید کمی کا خطرہ ہے۔