لاہور(جدوجہد رپورٹ)پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں ایران کے میزائل حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی ہے۔
امریکی جریدے ’وال اسٹریٹ جنرل‘کے مطابق ایران نے منگل کے روز پاکستان میں ایک جہادی گروپ کو میزائل اور ڈرون حملے سے نشانہ بنایا۔ پاکستان کے اندر غیر معمولی حملے کا ہدف بلوچستان میں ایک عسکریت پسند گروپ جیش العدل تھا۔
تاہم پاکستان نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ میزائل حملے میں دو بچے ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
ایران نے یہ حملہ عراق اور شام میں میزائل حملوں کے بعد کیا ہے۔ اس سے قبل ایران نے یہ دعویٰ کیا کہ ایران نے اپنے افسران اور اتحادیوں کی ہلاکت کے بدلے میں عراق میں اہداف پر بیلسٹک میزائل داغے ہیں اور شام میں عسکریت پسندوں کے ایک ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
تہران غزہ جنگ کے جواب میں علاقائی اتحادی گروپوں کے نیٹ ورک کے ساتھ کام کر کے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ بالواسطہ تصادم میں ہے۔ یہ اپنے علاقائی اتحادیوں کے خلاف حملوں اور اندرون ملک حملوں کے خلاف بھی دفاع کر رہا ہے۔
رواں ماہ ایرانی شہر کرمان میں ایک بم حملہ، جس کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ کی ایک شاخ نے قبول کی تھی، میں تقریباً100افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تہران طویل عرصے سے پاکستانی سرزمین پر جیش العدل کی موجودگی کی شکایت کرتا آیا ہے اور اسلام آباد نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔ اسلام آباد بھی نجی طور پر کہتا ہے کہ پاکستان کے اندر حملے کرنے والے کچھ گروپ ایران میں مقیم ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا کہ منگل کو پاکستان میں گروپ کے تربیتی مرکز اور گھروں پر حملہ کیا گیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حملے پر شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کو پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
جیش العدل کا مقصد ایران کے زیادہ تر سنیوں والے مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کو باقی شیعہ اکثریتی ملک سے الگ کرنا ہے۔ جیش العدل نے گزشتہ ماہ سیستان بلوچستان میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں کم از کم 11ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت ایران کے وزیر داخلہ نے جوابی دھمکی دی تھی۔
سرحد کے دونوں طرف نسلی بلوچ اقلیتیں آباد ہیں۔ پاکستان کے بلوچستان میں حکام متعدد شورشوں سے لڑ رہے ہیں اور ان کا علاقے پر مکمل کنٹرول نہیں ہے۔
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے پیر کے روز ایران سے نکل کر شام پر حملہ کرنے کا قدم اٹھایا۔ نیم فوجی دستے نے کہا کہ اس نے جنوبی مغربی ایران میں خوزستان سے شمالی شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے ادلب کی طرف اسلامک اسٹیٹ کے اہداف پر چار بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔
ایک ایرانی ماہر محمد شلتوکی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ کی افغان شاخ نے رواں ماہ کرمان حملے سے قبل ادلب میں تربیت حاصل کی۔ ایران کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے زیر کنٹرول عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، لیکن اس نے جانی نقصان کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے ذریعہ آئی آر جی سی کے ایک بیان کے مطابق ایران نے عراق کے علاقے اربیل میں اسرائیلی جاسوس اڈے پر پیر کو بیلسٹک میزائل بھی داغے۔ سرکاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں اپنے کچھ افسران اور اتحادیوں کا بدلہ لیا گیا۔ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے مبینہ طور پر شام میں ایک گارڈ کے ایک اعلیٰ مشیر اور لبنان میں حزب اللہ اور حماس کے سینئر اراکین کو قتل کیا ہے۔ اسرائیل نے ان حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
عراقی کرد حکام نے اربیل میں اسرائیلی انٹیلی جنس کی موجودگی کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ آئی آر جی سی نے ایک نجی گھر پر حملہ کیا تھا، جس میں پانچ شہری مارے گئے۔ یہ حملہ مقامی امریکی قونصل خانے کے قریب تھا، لیکن امریکی حکام کے مطابق کوئی امریکی تنصیبات متاثر نہیں ہوئیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ایرانی خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ادلب میں دہشت گردوں اور اربیل میں موساد کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کرمان میں دہشت گردانہ دھماکے اور شام میں آئی آر جی سی کے محافظوں کی شہادت کا رد عمل تھا۔
ایرانی حکام اور مشیروں نے کہا کہ یہ حملے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ براہ راست لڑائی میں داخل ہوئے بغیر اسرائیل کے ہاتھوں شام میں آئی آر جی سی کے افسران کی ہلاکت پر داخلی دباؤ کا جواب دینے کا ایک طریقہ ہے۔