لاہور(جدوجہد رپورٹ) پاکستان میں 8فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں جاری ہیں۔ ان انتخابات میں بائیں بازو سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی بڑی تعداد میں امیدواران میدان میں اتارے ہیں۔ ماضی میں زیادہ امیدواران سامنے لانے والی بائیں بازو کی جماعتوں کے امیدواران میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے، جبکہ سب سے زیادہ امیدوارمعروف گلوکار جواد احمد کی ’برابری پارٹی‘ کی جانب سے سامنے لائے ہیں۔ جواد احمد البتہ اس بار خود انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
وزیرستان سے منتخب ہونے والے سابق ممبر قومی اسمبلی و رہنما پشتون تحفظ موومنٹ علی وزیر ایک سوشلسٹ رہنما کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ وہ موجودہ الیکشن میں بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 42سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ اس بار ان کا انتخابی نشان ’تالہ چابی‘ ہے۔
جواد احمد کی برابری پارٹی کا انتخابی نشان ’قلم‘ ہے۔ وہ اس بار خود انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے۔ تاہم ان کی پارٹی نے سب سے زیادہ 31امیدوار میدان میں اتارے ہیں، جن میں سے ایک امیدوار قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ تمام امیدوار ہی نہ صرف الیکشن کی سیاست میں نئے چہرے ہیں، بلکہ بائیں بازو کی سیاست میں بھی نئے چہرے ہی قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ دو خواتین امیدواروں کو بھی ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ ان امیدواران کی تفصیل درج ذیل ہے:
قومی اسمبلی
عابد وزیرحلقہ این اے 36ہنگو
مظہر جعفر حلقہ این اے 234
انیس رضا نقوی ایڈووکیٹ حلقہ این اے 60جہلم
وقاص احمد حلقہ این اے 93چنیوٹ پنجاب
محمد فہد حلقہ این اے 65گجرات، پنجاب
نثار احمد خٹک حلقہ این اے 34نوشہرہ، کے پی
محمد اجمل صدیقی حلقہ این اے 106ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب
صوبائی اسمبلی (پنجاب)
مزمل حسین حلقہ پی پی 167لاہور
مدثر احمد حلقہ پی پی 74سرگودھا
ارسلان احمد پی پی 72سرگودھا
نعیم اخلاق حلقہ پی پی 220ملتان
محمد توفیق حلقہ پی پی 152لاہور
عامر شہزاد حلقہ پی پی 143شیخوپورہ
وسیم رانا حلقہ پی پی 44سیالکوٹ
معظم عمران حلقہ پی پی 97چنیوٹ
شازیہ دلدار حلقہ پی پی 140شیخوپورہ
رقیہ بی بی حلقہ پی پی 277کوٹ ادو
بلال حسین حلقہ پی پی 33گجرات
محمد علی حلقہ پی پی 261رحیم یار خان
حافظ سجاد احمد حلقہ پی پی 151لاہور
حسام جاوید حلقہ پی پی 151جہلم
محمد اشفاق حلقہ پی پی 234وہاڑی
صوبائی اسمبلی (خیبرپختونخوا)
سعید رحیم حلقہ پی کے 28شانگلہ
نثار احمد خٹک حلقہ پی کے 87نوشہرہ
محمد اعزاز علی خان حلقہ پی کے 17لوئر دیر
رحمان گل حلقہ پی کے 23مالاکنڈ
مظہر عالم حلقہ پی کے 73پشاور
صوبائی اسمبلی (سندھ)
جمشید اقبال حلقہ پی ایس 86ملیر کراچی
محمد مظہر جعفر حلقہ پی ایس 94کراچی کورنگی
صوبائی اسمبلی(بلوچستان)
میر گہرام خان مری حلقہ پی بی 09کوہلو
عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے گزشتہ انتخابات میں حصہ لینے والی پاکستان کی سب سے بڑی بائیں بازو کی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی اور اس پارٹی نے 17امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا تھا۔ تاہم اس بار عوامی ورکرز پارٹی کے امیدواروں کی تعداد کم ہوکر10ہو گئی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بھی عوامی ورکرز پارٹی کا کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہو پایا گیا۔ اس بار پارٹی کے انتخابی نشان ’بلب‘پر ایک خاتون سمیت9امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم اسلام آباد سے انتخابات میں حصہ لینے والے پارٹی امیدوار محمد اقبال خان کا ٹکٹ الیکشن کمیشن نے بوجوہ تسلیم نہیں کیا اور وہ بطور آزاد امیدوار ’چارپائی‘ کے انتخابی نشان پر حصہ لے رہے ہیں۔ عوامی ورکرز پارٹی کے امیدواروں کی تفصیل درج ذیل ہے:
قومی اسمبلی
عثمان غنی حلقہ این اے 10 بونیر کے پی
باہیر روم حلقہ این اے 11شانگلہ کے پی
محمد اقبال خان حلقہ این اے 47اسلام آباد
صوبائی اسمبلی
صابر خان حلقہ پی کے25بونیر کے پی
محمود سلیمان حلقہ پی کے26بونیر کے پی
علی محمد حلقہ پی کے 27بونیر کے پی
نصر اللہ خان حلقہ پی کے 29شانگلہ کے پی
ممتاز احمد حلقہ پی پی 211خانیوال، پنجاب
سینگر علی حلقہ پی ایس 17نصیر آباد،سندھ
بیگم خاتون حلقہ پی ایس 04کشمور، سندھ
حقوق خلق پارٹی نے لاہور میں گزشتہ عرصہ میں عوامی حقوق کی بازیابی کیلئے تواتر کے ساتھ سرگرمیاں کی ہیں۔ گزشتہ انتخابات کے بعد ہی اس پارٹی کو الیکشن میں رجسٹرڈ کروایا گیا ہے۔ حقوق خلق پارٹی کی جانب سے ابتدائی طو رپر دو امیدواروں کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم انتخابی نشان الاٹ ہونے سے ایک روز قبل معروف صحافی امتیاز عالم بھی حقوق خلق پارٹی کا ٹکٹ حاصل کر کے تیسرے امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ حقوق خلق پارٹی کا انتخابی نشان لاؤڈ سپیکر ہے اور اب ان کے دو امیدوار قومی اسمبلی اور ایک امیدوار صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ حقوق خلق پارٹی کے امیدواروں کی تفصیل درج ذیل ہے:
قومی اسمبلی
مزمل کاکڑحلقہ این اے127لاہور
امتیاز عالم حلقہ این اے 161بھاولنگر
صوبائی اسمبلی
عمار علی جان حلقہ پی پی 160چونگی امر سدھو لاہور، پنجاب
بائیں بازو کی ایک اور جماعت مزدور کسان پارٹی بھی انتخابات میں کچھ امیدوار میدان میں اتارتی آئی ہے۔ تاہم مزدور کسان پارٹی کی جانب سے آمدہ انتخابات میں صرف ایک ہی امیدوار کی مہم چلتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ مزدور کسان پارٹی نے تاحال باضابطہ اعلان بھی کوئی نہیں کیا ہے۔ تاہم سالار فیاض علی حلقہ پی کے 62خیبر پختونخوا سے انتخابی نشان’پلنگ‘ پر بطور آزاد امدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کی تمام تر مہم مزدور کسان پارٹی کے بینر تلے چلائی جا رہی ہے۔
تاہم کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے ایک گروپ کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔