لاہور (روزنامہ جدوجہد) جارج فلوئڈ کی ہلاکت کے بعد دنیا بھر میں سامراجیوں اور نسل پرستوں کے مجسمے گرائے جا رہے ہیں مگر ہفتے کے روز (سابقہ مغربی) جرمنی کے شہر گیلسین کرخن میں انقلاب روس کے مرکزی رہنما ولادیمیر لینن کا مجسمہ نصب نصب کیا گیا۔
جرمنی کی مارکسسٹ لیننسٹ پارٹی (ایم ایل پی ڈ ی) کی تحریک پر لگائے جانے والے اس مجسمے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ گیلسین کرخن کی بلدیہ نے اس مجسمے کو لگانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ دائیں بازو کی سیاسی جماعتیں بھی اس کے خلاف تھیں۔ ایم ایل پی ڈ ی اس مجسمے کی تنصیب کے لئے عدالت میں چلی گئی۔ اس سال مارچ میں عدالت نے فیصلہ ایم ایل پی ڈ ی کے حق میں کیا۔
مغربی جرمنی کے خطے میں لگایا جانے والا یہ لینن کا پہلا مجسمہ ہو گا۔