دنیا

نوجوانوں کو ترجیح دینا ہو گی!

(نوٹ: طبقاتی جدوجہد کی 41ویں کانگریس کے سلسلہ میں عالمی صورتحال سے متعلق دستاویز’سوشلزم یا بربریت: عالمی صورتحال، پیش منظر اور لائحہ عمل‘ شائع کی گئی ہے۔ مذکورہ دستاویز کا ایک حصہ یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔)

سرمایہ داری کا بحران نوجوانوں کو خاص طور پر متاثر کرتا ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح عام آبادی سے کہیں زیادہ اور اکثر دگنی ہے۔ وہ غیر یقینی روزگار اور عدم استحکام سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ کٹوتیوں کی پالیسیوں سے عوام کی تعلیم تک رسائی محدود ہوتی ہے اور تعلیم کا معیار بھی گرتا ہے۔ دنیا بھر میں ایسے نوجوانوں کا تناسب بڑھ رہا ہے جو نہ پڑھتے ہیں اور نہ ہی کام کرتے ہیں۔ بورژوا ریاستوں کا جبرانہیں مجرم بنا کر پیش کرتا ہے، سزائیں دیتا ہے اور اکثر قتل کر دیتا ہے۔ سرمایہ داری نوجوانوں کو کچھ نہیں د ے رہی۔ انہیں مواقع، زندگی کے مقصد، امید اور مستقبل سے محروم کر دیا گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ نوجوان ہی سب سے زیادہ آسانی اور کثرت سے اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ان کے پاس کھونے کوکچھ نہیں ہے۔ وہ ایسی بغاوتوں اور ایسے انقلابات میں سب سے آگے دکھائی دیتے ہیں جو دنیا کو جھنجھوڑ کے رکھ دیتے ہیں اور ان حالات میں انتہائی ریڈیکل پوزیشنیں اختیار کرتے ہیں۔ سرمایہ داری کے کچھ دانشور نوجوانوں کے دائیں اور انتہائی دائیں بازو کے رجحانات میں شمولیت کا ذکر کرتے ہیں۔ کچھ استثنائی مثالیں ہو سکتی ہیں لیکن بالعموم یہ درست نہیں ہے۔ کسی عوامی انقلابی متبادل کی عدم موجودگی میں نوجوان، جو خود پر ظلم و جبر کرنے والے اس نظام کو مسترد کرتے ہیں، کسی وقت دائیں بازو کے کسی ”انتشار انگیز“ منصوبے کی حمایت کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ ایک عارضی حمایت ہوتی ہے۔ نوجوانوں کا عالمی تحرک جبر کے خلاف ہے، استبداد کے خلاف ہے اور ہر اس چیز کے خلاف ہے جس کی دایاں بازو نمائندگی کرتا ہے۔

حالیہ برسوں میں نوجوان طبقاتی جدوجہد میں ہراول رہے ہیں۔ چلی، پیرو اور کولمبیا کی تحریکوں میں وہ پیش پیش تھے۔ وہ امریکہ میں ’بلیک لائیوز میٹر‘ کی تحریک اور لبنان، ایران اور عراق وغیرہ کی بغاوتوں کی قیادت میں تھے۔ وہ فرانس، برطانیہ اور امریکہ کی حالیہ ہڑتالوں میں بھی سب سے آگے تھے۔ وہ نڈر اور بے باک فلسطینی مزاحمت کے بھی ہراول دستے میں ہیں۔ پاکستان میں بھی حالیہ سالوں میں اٹھنے والی قومی حقوق کی تحریکوں میں نوجوانوں نے ہی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ بالعموم پوری دنیا میں وہ عوامی تحریکوں، بغاوتوں اور انقلابات کے عوامل میں سب سے آگے ہونے کے ساتھ ساتھ مزدور تحریک، ہڑتالوں اور یونینوں کی نئی قیادتوں کی تشکیل کے عمل میں بھی سرگرم اور لڑاکا ترین پرتوں میں شامل ہیں۔

اسی طرح ماحولیات کے دفاع، خواتین کے حقوق اور صنفی تحریکوں کی جدوجہد کے پیچھے بھی سب سے بڑھ کر نوجوانوں کی قوتِ محرکہ شامل ہے۔ کیونکہ یہ مسائل نوجوانوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں طلبہ کی کوئی بڑی تحریکیں سامنے نہیں آئیں لیکن تعلیم عامہ کا دفاع اور جدوجہد بھی نوجوانوں کے لیے ایک اہم اور حساس مسئلہ ہے۔

ان تمام وجوہات کی بنا پر سرمایہ دارانہ نظام کے بحران اور طبقاتی کشمکش کے ابھار کی اس صورتحال میں نوجوان ہمیشہ کی طرح انقلابی پارٹیوں کی تعمیر میں انتہائی اہم اثاثہ ہیں۔ تحریکوں میں پیش پیش ان ریڈیکل نوجوانوں تک پہنچ کے اور انہیں عالمی سوشلسٹ انقلاب کی حتمی منزل کی راہ دکھا کے ہی ہم اپنی پارٹیوں اور انٹر نیشنل کو بین الاقوامی طبقاتی جدوجہد کی ہراول ترین پرتوں کے بہترین عناصر کے ساتھ تعمیر کر سکیں گے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts