خبریں/تبصرے

غزہ پالیسی کی وجہ سے 23 ہزار اراکین نے لیبر پارٹی چھوڑ دی

لاہور(جدوجہد رپورٹ) برطانیہ کی لیبر پارٹی نے اپنی غزہ پالیسی اور ماحولیاتی پیغام رسانی کی وجہ سے 23ہزار رکنیت کے ختم ہونے کی اطلاع دی ہے۔

’دی گارڈین‘ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رکنیت کی تعداد جنوری میں 3لاکھ90ہزار سے کم ہو کر 3لاکھ66ہزار رہ گئی ہے۔ حالانکہ پارٹی رائے عامہ کے جائزوں میں سب سے آگے ہے اور کنزرویٹو پارٹی کی 14سالہ حکمرانی کے بعد اگلے عام انتخابات میں لیبر پارٹی کے جیتنے کے وسیع امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

لیبر پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے کہا ہے کہ صرف دو ماہ میں یہ بہت بڑی کمی ہے۔ لوگ حیران رہ گئے ہیں۔

لیبر پارٹی کے اندرونی ذرائع کا خیال ہے کہ یہ زوال بنیادی طور پر غزہ پرکیئراسٹارمرکے موقف پر مسلمانوں اور دیگر لیبر پارٹی کے حامیوں میں غصے اور کئی مہینوں سے جنگ بندی کے مطالبے سے پارٹی کے انکار کا نتیجہ ہے۔

تنازعہ شروع ہونے کے فوری بعد لیبر رہنما کیئر سٹارمرکو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ سے بجلی اور پانی منقطع کرنے کا حق حاصل ہے۔

پارٹی کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبے سے انکار کی وجہ سے کم از کم 70لیبر کونسلرز مستعفی ہو گئے، جس سے پارٹی کا چار کونسلوں میں کنٹرول ختم ہو گیا۔

لیبر مسلم نیٹ ورک نے فروری میں خبردار کیا تھا کہ اگر پارٹی غزہ تنازع پر اپنا موقف تبدیل نہیں کرتی ہے تو مسلم ووٹروں کی حمایت ختم ہو سکتی ہے۔

کیئر سٹارمر کو غزہ کے بارے میں پارٹی کے موقف پر اپنے ہی ارکارن پارلیمنٹ کے ساتھ فرنٹ بنچ کے استعفوں کی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نومبر میں 10فرنٹ بنچرز نے اسکاٹش نیشنل پارٹی کی جانب سے جنگ بندی کی تحریک کوووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا، یا ان کو ٹیم سے ہٹا دیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اسے گرین انوسٹمنٹ پلان پر عام انتخابات جیتنے کی صورت میں 28ارب پاؤنڈ خرچ کرنے کے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے پر گرین حامیوں کے غصے کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts