مظفرآباد(حارث قدیر) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں جاری تحریک کے سلسلہ میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر جمعہ کے روز ریاست گیر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ہزاروں افراد نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر احتجاجی مارچ کیا اور آج 11مئی سے بہر صورت لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
جمعہ کے روز 9ضلعی صدر مقامات کے علاوہ تحصیل صدرمقامات اور چھوٹے بڑے شہروں میں نظام زندگی مکمل طور پر معطل رہا۔ جموں کشمیر کو پاکستان سے ملانے والی تمام سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ مظفرآباد میں پولیس نے دفعہ144پر عملدرآمد کروانے کی کوشش میں مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ 12گھنٹے سے زائد وقت تک مظفرآباد کی سڑکوں پر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں جاری رہیں۔
مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے احتجاجی مارچ کئے اور ریاستی جبر کے خلاف سراپا احتجاج بنے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے احتجاجی جلسوں میں اعلان کیا کہ لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہے گا، جبکہ 11مئی کو شیڈول کے مطابق بھمبر سے لانگ مارچ کا آغاز ہوگا۔ یہ لانگ مارچ 12مئی کو پونچھ سے مظفرآباد کی طرف روانہ ہوگا۔ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے مطابق ہزاروں افراد مظفرآباد میں اسمبلی سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دینگے اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے۔
تاہم انکا کہنا تھا کہ اگر لانگ مارچ کے شرکاء کو کہیں بھی روکا جاتا ہے تو پھر دوبارہ اپنے شہروں کی طرف رخ کیا جائے گا اور تمام مرکزی شاہرات کو ٹریفک کیلئے بند کرنے کے ساتھ ساتھ لاک ڈاؤن کا سلسلہ مطالبات کی منظوری تک جاری رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ 1سال سے زائد عرصہ سے جموں کشمیر کے شہری بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں اور مختلف شہروں میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران متعدد مرتبہ مذاکرات بھی ہوئے ہیں، تاہم ابھی تک مطالبات منظور نہیں ہو سکے ہیں۔ یہ شہری منگلا ڈیم کی پیداواری لاگت پر ٹیکس فری بجلی کی فراہمی، آٹے کی گلگت بلتستان کے ریٹس کے مطابق فراہمی اور حکمران اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔