لاہور (پ ر) آج 21 مئی کو لاہور، کراچی، کوئٹہ، ملتان، مردان اور وہاڑی سمیت ملک بھر کے 30 اضلاع میں کسان احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی جانب سے حکومت کو 21 مئی تک مطالبات منظور کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔ مگر حکومت ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں اور گندم نہ خریدنے کے مختلف بہانے گھڑے جا رہے ہیں۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری جنرل فاروق طارق نے ملک بھر میں کسان تنظیموں کے لاہور میں 9 مئی کومنعقدہ اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ اگر مطالبات پر عمل نہ ہوا تو ملک گیر مظاہرے کریں گے۔ منگل کو پاکستان کسان کمیٹی سے منسلک 30 کسان تنظیمیں مظاہرے کر رہی ہیں۔
پنجاب میں احتجاجی مظاہرے لاہور، ملتان، بہاولپور، وہاڑی، جھنگ، پاکپتن، چنیوٹ، قصور، خانیوال، بہاولنگر، ڈیرہ غازی خان، بورے والا، چشتیاں، جام پور میں ہوں گے۔
سندھ میں احتجاجی مظاہرے کراچی، شکارپور، نوابشاہ، نوشہرو فیروز، میرپورخاص، دادو، سانگھڑ، شاہ پور چاکر میں ہوں گے۔
بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے کوئٹہ، جھل مگسی میں ہوں گے۔ خیبرپختونخواہ میں مظاہرہ مردان میں ہوگا۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی سے منسلک پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر ذوالفقار اعوان نے کہاہے کہ’اگر حکومت ملک بھر میں کسانوں کے مظاہروں کے باوجود گندم کی خریداری شروع نہیں کرتی اور گندم سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی تو اگلے لائحہ عمل کا اعلان کل مظاہرہ میں کیا جائے گا۔‘
کسانوں کے مطالبات درج ذیل ہیں:
٭ کسانوں سے گندم کی خریداری فوری شروع کی جائے۔
٭ گندم سکینڈل میں ملوث افراد گرفتار کیا جائے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ گندم اور تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے منڈی کو ریگولیٹ کرے۔
٭ آئی ایم ایف کی نیو لبرل اور کسان مخالف پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ گندم سکینڈل کا نشانہ بننے والے کسانوں کو معاوضہ دیا جائے۔
٭ چھوٹے کسانوں سے قرضوں پر سود لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔