خبریں/تبصرے

بلوچ راجی مُچی کے شرکا پر تشدد تشویش ناک، اجتماع کا آئینی حق دیا جائے: جے اے سی

لاہور(جدوجہد رپورٹ) ملک بھر کی 37انسانی حقوق کی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے عوامی حقوق(جے اے سی) نے بلوچ راجی مُچی کے شرکاء پر ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آئینی حقوق کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے اقدامات اور گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔

عرفان مفتی(کنوینرجے اے سی)، نگہت سعید خان(ویمن ایکشن فورم لاہور )، محمد تحسین (کنوینر، پاکستان سول سوسائٹی فورم )، رفعت مقصود (تمیر نو ویمن ورکرز آرگنائزیشن)، مہر صفدر علی(بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان)، ام لیلیٰ (ہوم نیٹ پاکستان) اور فاروق طارق(جنرل سیکرٹری پاکستان کسان رابطہ کمیٹی)کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچ راجی مُچی(بلوچ قومی اجتماع)کے شرکاء کے خلاف طاقت کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں 3 افراد مارے گئے، جن میں سے 1 گوادر اور 2 تلار میں مارے گئے، نیز صوبے بھر میں جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

گوادر، تربت اور پنجگور سمیت متعدد اضلاع اور شہروں میں مکمل انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک بند کر دیا گیا ہے ،تاکہ مظاہروں اور باہر سے معلومات کی ترسیل کو مزید روکا جا سکے۔

احتجاجی رہنماؤں کی گرفتاری اور دھرنے کے شرکاء پر تشدد کی تازہ ترین خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔

جے اے سی اجتماع کے مطالبات کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔ خاص طور پر جبری گمشدگیوں کے خاتمے اور صوبے کی معاشی اور سیاسی ترقی کو یقینی بنانے کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

اجتماع کی قیادت میں شامل متعدد منتظمین کو ہراساں کیا گیا، حراست میں لیا گیا اور گرفتار کیا گیا، اور ان کے خلاف محض پمفلٹ تقسیم کرنے اور کینوسنگ کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سمیع دین بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی اور ڈاکٹر صبیحہ بلوچ سمیت احتجاجی رہنماؤں کی گرفتاری اور دھرنے کے شرکاء پر تشدد انتہائی تشویشناک ہے۔

مزید برآں، ٹرانسپورٹرز کو متنبہ کیا گیا کہ وہ اجتماع کے شرکاء کو ٹرانسپورٹ فراہم نہ کریں۔ تشدد، سڑکوں پر رکاوٹیں اور دھمکیوں کے باوجود بلوچستان کے لوگ بھرپور انداز میں احتجاج میں شامل ہوئے ہیں۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ایک ہفتہ قبل جے اے سی نے ملک میں امن و امان کی صورتحال، خاص طور پر بنوں میں مظاہرین کے خلاف ہونے والے تشدد پر تشویش کیا ۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاست نے کچھ نہیں سیکھا ہے اور تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کے خاموش رہنے کی وجہ سے ایک بار پھر پرامن مظاہرین سے پرتشدد ذرائع سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جے اے سی مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت بلوچ راجی مچی کے منتظمین کے مطالبات پر توجہ دے اور انہیں ملک کے آئین کے مطابق اجتماع اور احتجاج کا حق فراہم کرے۔ جے اے سی مزید مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچ راجی مچی کے دوران گرفتار ہونے والے تمام افراد کو فوری رہا کیا جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts