لاہور(جدوجہد رپورٹ) بنگلہ دیش میں طلبہ رہنماؤں نے حامیوں سے ہندو مندروں اور گرجا گھروں کی حفاظت کرنے کی اپیل کی ہے۔ قبل ازیں سفارتکاروں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے عوامی بغاوت کے دوران وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد اقلیتی گروہوں پر حملوں کی رپورٹوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
منگل کے روز حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے مندروں اور گرجا گھروں پر حملوں کی اطلاعات کے درمیان تمام بنگلہ دیشیوں کومذہب اور سیاست سے قطع نظر، امتیازی تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
’الجزیرہ‘کی فیکٹ چیکنگ ایجنسی ’سناد‘کے ذریعے تصدیق شدہ سوشل میڈیا فوٹیج اور تصاویر میں طلبہ کو ڈھاکہ اور چٹاگانگ میں ہندو مندروں اور دیگر عبادت گاہوں کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
چٹاگانگ یونیورسٹی کے کوآرڈینیٹر رسل احمد نے بنگلہ ٹربیون اخبار کو بتایاکہ ’شرپسند منظم طریقے سے مختلف سرکاری اور نجی اداروں پر حملہ کر رہے ہیں تاکہ طلبہ کی تحریک کو غلط ثابت کیا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ چٹاگانگ میں مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں، مندروں اور گرجا گھروں پر کسی بھی قسم کے حملے کو روکنے کے لیے، ہم نے ہر ضلع میں ایک کمیٹی بنائی ہے۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک مسلمان شخص کو ہندوؤں کی عبادت گاہ ڈھکیشوری مندر کی حفاظت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
بنگلہ ٹائیگرز کرکٹ کے سوشل میڈیا مینیجر سیف احمد نے ’ایکس‘پرکی گئی ایک پوسٹ میں کہا کہ’ایک مسلمان شخص کو ڈھکیشوری مندر کے سامنے نماز پڑھتے ہوئے اور ہندو مندر کو ان تمام شریر لوگوں سے بچاتے ہوئے دیکھا جو اقلیتوں اور عوامی املاک پر حملہ کرکے اصلاح کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ڈھاکہ ٹربیون اخبار نے رپورٹ کیا کہ مسلمان اور ہندو دونوں پڑوسی مندر کی حفاظت کر رہے تھے۔
سرکاری ملازمتوں کے کوٹے پر حسینہ کے خلاف مظاہروں کی قیادت کرنے والے طالب علموں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ 170 ملین آبادی والے مسلم اکثریتی ملک میں اقلیتی برادریوں کو نشانہ نہ بنائیں۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کی طالبہ اور احتجاج کے منتظمین میں سے ایک ناہید اسلام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ’ہمارے درمیان کوئی گروہ بندی یا تقسیم نہیں ہے۔ ہم کسی بھی قسم کی مذہبی اشتعال انگیزی، تخریب کاری یا تقسیم کے خلاف ہیں۔ ہم ایسی کسی بھی کوشش کو روکیں گے۔‘
اے ایف پی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش ہندو،بدھ مت، کرسچن یونٹی کونسل کے جنرل سیکرٹری رانا داس گپتا نے ایک بیان میں کہاکہ ’اقلیتی لوگوں کے گھروں اور دکانوں پر پیر اور منگل کو کم از کم 97 مقامات پر حملے، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔‘