قمر عباس
عارف والا میں قائم محمد نگر سیڈ فارم اور اس طرح کے سیکڑوں فارم اور زمینیں ایسی ہیں، جن کو انگریزوں نے برصغیر کے مختلف علاقوں سے مزارعین کو بلا کرآباد کیا تھا، یا کسانوں کی زمینوں پر قبضہ کر کہ ان کو مزارعین کا درجہ دیا تھا۔ اب وہاں مزارعین اور چھوٹے کسان 100 سال سے بھی زیادہ سے کام کر رہے ہیں۔
پاکستان بننے کے بعد ان کی زمینوں کو پنجاب سیڈ کارپوریشن اور آرمی کے کنٹرول میں دیا گیا تھا اور وہ تب سے مزارعین کو لوٹا جا رہا ہے۔ انگریزوں سے آزادی کے نام پر پاکستان تو بنا تھا لیکن وہ صرف چند اشرافیہ، فوج اور جاگیرداروں کے لیے تھا۔ مزارعین، کسان، مزدور اور عام لوگ ابھی تک غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جب بھی حکومت، فوج اور بیورکریسی کا دل کرتا ہے مزارعین اور کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔
یہ کام کبھی کارپوریٹ فارمنگ،تو کبھی رئیل اسٹیٹ اور کبھی ملکی ترقی کے نام پر کا کیا جاتا ہے۔ پورا پاکستان اور ہر زی شعور انسان جانتا ہے کہ یہ سب کیوں اور کس کو فائدہ دینے کے لیے کیا جارہا ہے۔ چھوٹے کسانوں اور مزارعین کی زندگیوں کو تباہ کر کے کون اس سب سے منافع کمائے گا۔
محمد نگر سیڈ فارم کی زمین ایک پرائیویٹ کمپنی کو الاٹ کر دی گئی ہے،تاکہ وہاں پر کارپوریٹ فارمنگ شروع کی جاسکے۔ یہ وہاں کے کسانوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، کیونکہ ان کی زندگی اس زمین سے جڑی ہوئی ہے۔ مزارعین وہاں 100 سال سے زیادہ عرصے سے آباد ہیں، اوراس زمین پر مسلسل کام کررہے ہیں، جنہیں اب حکومت پنجاب نکالنا چاہتی ہے۔
رواں ہفتے بورے والا کی پولیس وہاں پہنچی، تو سینکڑوں مزارعین بھی سامنے آگئے اور انہوں نے اوکاڑہ کی تاریخ دوبارہ دہرا دی۔ پولیس کو زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور پولیس قبضہ لئے بغیر واپس جانے پر مجبور ہوئی۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اخلاق احمد، میر غلام عباس اور انجمن مزارعین پنجاب کی مقامی قیادت کے تمام رہنماؤں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتی ہے اور ان کو یقین دلاتی ہے کہ پاکستان کسان رابطہ کمیٹی ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔
قمر عباس، حسنین جمیل فریدی اور شعیب پر مشتمل پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے وفد نے 8 نومبر کو عارف والا کا وزٹ کیا اور انجمن مزارعین پنجاب کی میٹنگ میں شرکت کی۔
سیڈ فارم 163 ای بی محمد نگر میں مہر غلام عباس سیال کی قیادت میں پنجاب بھر کے مزارعین اور انجمن مزارعین پنجاب کے عہدیداران کی بڑی بیٹھک ہوئی، میٹنگ میں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے نمائندوں نے بھی لاہور سے شرکت کی۔
میٹنگ میں پنجاب حکومت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔اس موقع پر مہر غلام عباس سیال، شمعون بھٹی، لالہ محمد اکبر جٹ صدر انجمن مزارعین محمد نگر و دیگر رہنماؤں نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیڈ فارم کے اس چھوٹے سے زمین کے حصے پر ہر حوالے سے ہمارا حق ہے۔اگر آباد کاری کو دیکھا جائے تو ہم اس کے آباد کار ہیں۔علاوہ ازیں سیڈ فارم کارپوریشن والے آبیانہ دیتے رہے ہیں اور پیداوار کی صورت میں بہت سارا گورنمنٹ آف پنجاب کو مالیہ چلا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف سرمایہ دار طبقہ کو خوش کرنے کے لیے ناجائز طور پر ہم سے ہمارا حق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔100 سال سے زائد عرصہ سے ہمارے بزرگ یہاں پر آباد ہیں اور تب یہ زمینیں بنجر، غیر آباد اور ویران تھیں،جن کو ہمارے بزرگوں نے خون پسینہ ایک کر کے جانوروں پہ ہل جوت کر کاشت کے قابل بنایا اور آج بنی ہوئی زمینوں پر ظالمانہ طریقے سے قبضہ کرنے کے لیے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا یہ ظالم لوگ ہیں جو ہم پر بے جا ظلم کر رہے ہیں اور آج ہم اس ظلم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے ہیں۔جو ظلم کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے وہ بھی در حقیقت ظالم کا ساتھ دے رہے ہوتے ہیں۔ہم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔
انجمن مزارعین پنجاب کے اس اکٹھ میں چوہدری محمد اکرم،نمبردار اللہ داد کیٹل فارم جہانیاں، مہر شریف احمد سیال ملتان زرعی فارم، ملازم حسین بلوچ احسان پور فارم کوٹ ادو، ریاض احمد بلوچ اقبال نگر فارم ساہیوال، چوہدری عثمان غنی ساہیوال زرعی فارم، محمد شکیل وہاڑی زرعی فارم، حسنین فریدی پاکستان کسان رابطہ کمیٹی لاہور، قمر عباس پاکستان کسان رابطہ کمیٹی لاہور، محمد شفیق احمد چشتی احسان پور فارم کورٹ ادو، چوہدری محمد علی اللہ داد کیٹل فارم جہانیاں، محمد عابد وہاڑی زرعی فارم، فتح خان بلوچ کٹورہ فارم حاصل پور،نیاز احمد گجر چیئرمین، غلام صابر چوہدری ممبر، افضل شہزاد چوہدری ممبر اور کنوینر انجمن مزارعین محمد نگر چوہدری محمد اخلاق سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔