جب کوئی نظام تاریخی طور پر اپنی طبعی عمر پوری کر لے تو وہ نسل انسانی کو مزید ترقی دینے سے قاصر ہو جاتا ہے، امن اور خوشحالی کی بجائے بربادیاں اکثریتی انسانوں کا مقدر بن جاتی ہیں۔ یہی کیفیت عالمی سرمایہ دارانہ نظام کی ہے۔ مروجہ نظام میں نسلِ انسانی کو کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے۔ لاکھوں کروڑوں انسان بھوک اور غربت کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ جان لیوا وبائیں پورے کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔ ماحولیاتی تباہی کی وجہ سے زلزلے، سیلاب جیسی قدرتی آفات اس سیارے کو اپنی گرفت میں لیے ہوئے ہیں۔ جنگ اور خانہ جنگی کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ یہ تمام علامات اس نظام کے زوال کی نشانیاں ہیں جو متروک ہو کر اپنی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔