استحکام اور خوشحالی کے راستے پر چلنے کے لئے پاکستان کو ایک معمول کا ملک بننا ہو گا۔ اس کا مطلب ہے کہ یہاں کے متفرق شہری حلقوں کا ایک دوسرے پر انحصار ہو اور ایسا رضا کارانہ طور پر ضرورتوں کی بنیاد پر کیا جائے نہ کہ ٹھونسے گئے مذہبی نظریات کی بنیاد پر۔ ریاستی اداروں اور سکولوں کے زہریلے نصاب کے ذریعے پھیلائی گئی مذہبی جنونیت کے نتیجے میں دنیا کے اندر ہماری کوئی عزت نہیں ہو رہی۔ اس کے نتیجے میں الٹا بے قابو اور وحشی ہجوم پیدا ہو رہا ہے۔ اب تو ہمارے دوست بھی ہم سے خوف کھانے لگے ہیں۔