مزید پڑھیں...

قابل تجدید توانائی کیلئے 10 ٹریلین ڈالر کی ضرورت، کشیدگی معیشت کیلئے خطرہ ہے، ورلڈ بینک

ورلڈ بینک کے سربراہ اجے بنگا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعہ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی اس وقت عالمی معیشت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، لیکن اس کے علاوہ دیگر خطرات بھی درپیش ہیں۔

ایشیا پیسیفک: کچی آبادیوں میں 65 کروڑ لوگ رہائش پذیر

ایشیا پیسیفک خطے میں قائم کچی آبادیوں میں سب سے زیادہ 65کروڑ لوگ رہائش پذیر ہیں، جو انتہائی کمزور اور پسماندہ ہیں۔ اس خطے میں آبادی کی تعداد میں بھی غیر معمولی شرح سے اضافہ جاری ہے۔ شہروں کی آبادی2050تک بڑھ کر 3ارب 40کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے، یہ آبادی اس وقت اڑھائی ارب نفوس پر مشتمل ہے۔

موت حکمران بانٹ رہے ہیں، زندگی ہم چھین کر لیں گے

معمول کے ادوار میں جب محنت کش طبقہ خاموشی سے حکمران طبقے کا ظلم و جبر برداشت کر رہا ہوتا ہے حکمران طبقہ خود کو دیوتا تصور کرنے لگتا ہے۔وہ محنت کشوں کا استحصال کرنا اپنا حق تصور کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے اس کی طاقت کو لگام دینے والا کوئی نہیں ہے۔ غلاموں میں یہ جرأت کہاں ہے کہ وہ ہمارے سامنے سر اٹھا سکیں۔عام حالات میں محکوم طبقے پر بھی حکمران طبقے کے نظریات غالب ہوتے ہیں۔محنت کش طبقہ خود کو حکمران طبقے کی دولت اور ریاست کے مقابلے میں حقیر، کمزور اور بے بس محسوس کرتا ہے۔جبر و استحصال اور محرومیوں کو مقدر سمجھ کر برداشت کرتا ہے،لیکن برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے،ظلم حد سے جب بڑھتا ہے تو بغاوت ہوتی ہے۔وہ بغاوت حکمران طبقے کی ریاست،ان کی سیاست، ان کے نظریات، اخلاقیات اور نفسیات کے خلاف ہوتی ہے، جو غربت اور محرومی کو محنت کشوں کا مقدر قرار دیتی ہے۔غلام مزید غلامی سے انکار کر دیتے ہیں۔ان میں اپنے ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

24 ارب ڈالر کی چین اسرائیل تجارت: مسئلہ فلسطین میں عرب نہیں، ارب اہم

واضح رہے کہ اسرائیل پہلی اور واحد غیر کمیونسٹ ریاست تھی، جس نے 1950میں قیام کے ایک سال بعد عوامی جمہوریہ چین کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔ تاہم سرد جنگ کے عروج کے ساتھ ہی سفارتکاری کے امکانات کم ہو گئے اور چین نے فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ سیاسی اور فوجی تعلقات کو مضبوط کیا۔ 1955میں چین نے عرب مندوبین سے فلسطینی کاز کی حمایت کا وعدہ کیا تھا۔ 1960کی دہائی کے وسط میں الفتح اور فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن(پی ایل او) کے رہنماؤں نے چین کا دورہ بھی کیا۔ اس وقت چین نے فلسطینیوں کو فوجی تربیت کی پیشکش بھی کی۔

نواز شریف کی واپسی

جن تضادات نے حالات کو اس نہج تک پہنچایا ہے ان میں سے ایک بھی حل نہیں ہوا۔ اسٹیبلشمنٹ یا ڈیپ سٹیٹ کے ساتھ نواز شریف کا رشتہ جتنا ناپائیدار پہلے تھا اتنا ہی آج ہے۔ لیکن پاکستان کے حکمران طبقات اور پالیسی سازوں کے پاس اتنی گہرائی میں سوچنے کی نہ سکت ہے نہ وقت۔ لہٰذا وہ گھوم پھر کے پھر اسی تجربے کو دہرانے جا رہے ہیں جو ماضی میں کئی بار فیل ہو چکا ہے۔ شاید وہ اس کے علاوہ کچھ کر بھی نہیں سکتے۔ تاریخی طور پر ناکام نظاموں کے نمائندے دوررس دیکھنے اور سوچنے کی صلاحیتوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ چہرے جتنے بھی تبدیل ہوتے رہیں‘ حکومتیں آتی جاتی رہیں‘ محنت کش عوام کے لئے ایسے نظاموں میں ذلت اور بربادی کے سوا کچھ مضمر نہیں ہوتا۔ جب تک انہیں اکھاڑا نہ جائے‘ معاشرے ترقی اور آسودگی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتے۔

جموں کشمیر پر قبائلی حملہ: 74 سالہ ’زخموں‘ سے نجات خود انحصاری کی متقاضی!

رواں سال 22 اکتوبر کو جموں کشمیر پر قبضے کی غرض سے پاکستانی ریاست کی ایما پر ہونے والے منظم قبائلی حملے کو 74 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ تاریخ کے اوراق میں ابھی تک اس واقع کو متعدد مرتبہ کریدہ جا چکا ہے اور ہر مرتبہ وحشت و بربریت کی ایک نئی داستان ان واقعات کی ہولناکی میں اضافہ ہی کرتی آئی ہے۔

نجکاری کیخلاف جنگ میں اساتذہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے: حقوق خلق پارٹی

حقوق خلق پارٹی کے صدر فاروق طارق، جنرل سیکرٹری عمار علی جان، جنرل سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار صباحت رضوی، حیدر بٹ اور بابا لطیف نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے اس دعوی کو ہم رد کرتے ہیں کہ سرکاری سکولوں کی نج کاری کی تمام تر خبریں حقا ئق کے منافی اور بے بنیاد ہیں۔

مبارک قاضی: بلوچستان کا سربکف شاعر

بعض شاعروں اور ادبی شخصیات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ واقعی ان سے ملنا چاہتے ہیں تو ان کے کام کے ذریعے ملیں، کیونکہ وہ اپنی ذاتی زندگی میں بہت مایوس کن ہو سکتے ہیں، یا ان کا کام اور ذاتی زندگی ایک دوسرے سے متصادم ہو سکے ہیں۔ ایسے ہی ایک بلوچ شاعر مبارک قاضی تھے،جو مزاحمتی اور عوامی شاعر تھے۔

سویڈش لیفٹ قرآن جلانے کے خلاف ہے: ہوکن بلومکوست

بایاں بازو اس سلسلے کو روکنا چاہتا ہے۔ بعض اوقات بائیں بازو کے کارکنوں نے ڈائریکٹ ایکشن کے ذریعے قرآن جلانے کی کوشش کو روکنے کی کوشش کی۔ بائیں بازو کا موقف ہے کہ ملک میں ’نسلی گروہوں کے خلاف تعصب کا قانون‘ موجود ہے،اس سلسلے کو روکنے کے لئے اس قانون کواستعمال میں لایا جائے۔ سویڈن میں فاشزم کی علامت سواستیکا یا ہٹلر کی تصویر والا بیج لگانا منع ہے۔ اسے یہود دشمنی سمجھا جاتا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت سمیت بائیں بازو کا موقف یہ ہے کہ مندرجہ بالا قانون کے تحت یہ سلسلہ روکا جائے۔